Book - حدیث 202

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْوُضُوءِ مِنْ النَّوْمِ ضعيف حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْجُدُ وَيَنَامُ وَيَنْفُخُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: صَلَّيْتَ وَلَمْ تَتَوَضَّأْ وَقَدْ نِمْتَ؟! فَقَالَ: >إِنَّمَا الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا<. زَادَ عُثْمَانُ وَهَنَّادٌ >فَإِنَّهُ إِذَا اضْطَجَعَ اسْتَرْخَتْ مَفَاصِلُهُ<. (ضعيف). قَالَ أَبُو دَاوُد: قَوْلُهُ الْوُضُوءُ عَلَى مَنْ نَامَ مُضْطَجِعًا هُوَ حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ الدَّالَانِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ وَرَوَى أَوَّلَهُ جَمَاعَةٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَذْكُرُوا شَيْئًا مِنْ هَذَا وَقَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَحْفُوظًا. وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي<.(صحيح). وقَالَ شُعْبَةُ: إِنَّمَا سَمِعَ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ أَرْبَعَةَ أَحَادِيثَ: حَدِيثَ يُونُسَ بْنِ مَتَّى، وَحَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ فِي الصَّلَاةِ، وَحَدِيثَ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ، وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ. حَدَّثَنِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ مِنْهُمْ عُمَرُ وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَذَكَرْتُ حَدِيثَ يَزِيدَ الدَّالَانِيِّ لِأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ فَانْتَهَرَنِي اسْتِعْظَامًا لَهُ وَقَالَ مَا لِيَزِيدَ الدَّالَانِيِّ يُدْخِلُ عَلَى أَصْحَابِ قَتَادَةَ وَلَمْ يَعْبَأْ بِالْحَدِيثِ.

ترجمہ Book - حدیث 202

کتاب: طہارت کے مسائل باب: نیندسے وضو سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سجدہ کرتے اور ( بعض اوقات اس میں ) سو جاتے اور خراٹے لینے لگتے ، پھر کھڑے ہوتے اور نماز پڑھنے لگتے اور وضو نہ کرتے ۔ میں نے ( ایک بار ) عرض کیا کہ آپ نے نماز پڑھ لی اور وضو نہیں کیا ، حالانکہ آپ سو گئے تھے فرمایا ” وضو اس پر ہے جو لیٹ کر سوئے ۔“ عثمان اور ہناد نے اضافہ کیا انسان جب لیٹ جاتا ہے تو اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس روایت میں یہ ٹکڑا ” وضو اس پر ہے جو لیٹ کر سوئے “ منکر ہے ، اسے صرف یزید ابوخالد دالانی نے قتادہ سے روایت کیا ہے ۔ جبکہ اس روایت کا ابتدائی حصہ ایک جماعت نے سیدنا ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے مگر وہ یہ ٹکڑا بیان نہیں کرتے اور ( عکرمہ ) کہتے ہیں کہ نبی رسول اللہ ﷺ ( دل کی نیند سے ) محفوظ تھے اور سیدہ عائشہ ؓا کہتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میری آنکھیں سوتی ہیں ، مگر دل نہیں سوتا ۔ “ شعبہ کہتے ہیں قتادہ نے ابوالعالیہ سے چار حدیثیں سنی ہیں : 1 حدیث یونس بن متی ۔ 2 ابن عمر ؓ کی حدیث جو نماز کے بارے میں ہے ۔ 3 اور وہ حدیث کہ قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں ۔ 4 اور ابن عباس ؓ کی حدیث کہ مجھے معتمد اور پسندیدہ افراد نے حدیث بیان کی ان میں سے ایک عمر ؓ ہیں اور ان میں سب سے زیادہ قابل اعتماد اور پسندیدہ میرے نزدیک عمر ؓ ہی ہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے یزید دالانی کی حدیث امام احمد بن حنبل ؓ کے سامنے پیش کی تو انہوں نے مجھ کو اس کی ( انتہائی ) کمزوری کے باعث ڈانٹ دیا اور کہا کہ یزید دالانی کو کیا ہوا کہ مشائخ قتادہ کی روایات میں ( وہ کچھ ) داخل کر دیتا ہے ( جو ان میں نہیں ہوتا ) اور اس حدیث کو انہوں نے کوئی اہمیت نہ دی ۔
تشریح : 1۔ خلاصہ یہ ہےکہ حدیث’’وضواسی پرہےجولیٹ کرسوئے۔‘‘سنداًضعیف ہے‘مگرمعنیً وحکماًصحیح ہے۔ 2۔ رسول اللہﷺکی خصوصیت تھی کہ نیندمیں آپ کادل بیداررہتاتھا‘لہذااگرآب کاوضوٹوٹتاتوآپ کوعلم ہوجاتا۔ 3۔ قتادہ نےجناب ابوالعالیہ سےجوچارحدیثیں سنی ہیں ان کاخلاصہ درج ذیل ہے: (اول)کسی بندےکولائق نہیں کہ کہےکہ میں(یعنی محمدﷺ)حضرت یونس ین متی سےافضل ہوں۔(سنن ابی داود‘حدیث:4669)(دوم(حدیث ابن عمر‘رسول اللہﷺنےمنع فرمایاہےکہ نماز فجرکےبعد کوئی نمازنہ پڑھی جائےحتیٰ کہ سورج طلوع ہوجائےاورایسےہی عصرکےبعدحتیٰ کہ سورج غروب ہوجائے۔(صحیح بخاری‘حدیث:585)(سوم)قاضی تین طرح کےہوتےہیں‘ایک جنت میں اورجہنم میں جائیں گے۔ جنتی وہ ہےجس نےحق کوجانااوراس کےمطابق فیصلہ کیا۔ دوسراوہ ہےجس نےحق کوجانامگرفیصلےمیں ظلم کیا۔یہ جہنمی ہےاورتیسراوہ جوبربنائےجہالت فیصلےکرتاہے‘یہ بھی جہنمی ہے۔(سنن ابی داود‘ حدیث:3573(چھارم)حدیث ابن عباس‘رسول اللہﷺنےنمازفجرکےبعدنمازسےمنع فرمایاہےحتیٰ کہ سورج طلوع ہوجائےاورعصرکےبعدبھی حتیٰ کہ سور ج غروب ہوجائے۔(صحیح بخاری‘ حدیث:581)ان چاروں حدیثوں میں اس باب کی مذکورہ حدیث نہیں ہے‘ لہذا اس کاسماع محل نظرہے۔ 1۔ خلاصہ یہ ہےکہ حدیث’’وضواسی پرہےجولیٹ کرسوئے۔‘‘سنداًضعیف ہے‘مگرمعنیً وحکماًصحیح ہے۔ 2۔ رسول اللہﷺکی خصوصیت تھی کہ نیندمیں آپ کادل بیداررہتاتھا‘لہذااگرآب کاوضوٹوٹتاتوآپ کوعلم ہوجاتا۔ 3۔ قتادہ نےجناب ابوالعالیہ سےجوچارحدیثیں سنی ہیں ان کاخلاصہ درج ذیل ہے: (اول)کسی بندےکولائق نہیں کہ کہےکہ میں(یعنی محمدﷺ)حضرت یونس ین متی سےافضل ہوں۔(سنن ابی داود‘حدیث:4669)(دوم(حدیث ابن عمر‘رسول اللہﷺنےمنع فرمایاہےکہ نماز فجرکےبعد کوئی نمازنہ پڑھی جائےحتیٰ کہ سورج طلوع ہوجائےاورایسےہی عصرکےبعدحتیٰ کہ سورج غروب ہوجائے۔(صحیح بخاری‘حدیث:585)(سوم)قاضی تین طرح کےہوتےہیں‘ایک جنت میں اورجہنم میں جائیں گے۔ جنتی وہ ہےجس نےحق کوجانااوراس کےمطابق فیصلہ کیا۔ دوسراوہ ہےجس نےحق کوجانامگرفیصلےمیں ظلم کیا۔یہ جہنمی ہےاورتیسراوہ جوبربنائےجہالت فیصلےکرتاہے‘یہ بھی جہنمی ہے۔(سنن ابی داود‘ حدیث:3573(چھارم)حدیث ابن عباس‘رسول اللہﷺنےنمازفجرکےبعدنمازسےمنع فرمایاہےحتیٰ کہ سورج طلوع ہوجائےاورعصرکےبعدبھی حتیٰ کہ سور ج غروب ہوجائے۔(صحیح بخاری‘ حدیث:581)ان چاروں حدیثوں میں اس باب کی مذکورہ حدیث نہیں ہے‘ لہذا اس کاسماع محل نظرہے۔