كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ التَّحصِيبِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْبَطْحَاءِ ثُمَّ هَجَعَ بِهَا هَجْعَةً ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: وادی محصب ( ابطح ) میں اترنے کا بیان
سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بطحاء میں ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھیں ، پھر کچھ دیر سوئے ، پھر مکہ میں داخل ہوئے ۔ اور ابن عمر ؓ ایسے ہی کیا کرتے تھے ۔
تشریح :
ایام تشریق میں رمی جمرات زوال کے بعد ہوتی ہے۔آخری دن نبی کریمﷺ زوال ہوتے ہی منیٰ سے روانہ ہوگئے رمی کی اور پھر بطحا میں آکر نماز ظہر پڑھی۔
ایام تشریق میں رمی جمرات زوال کے بعد ہوتی ہے۔آخری دن نبی کریمﷺ زوال ہوتے ہی منیٰ سے روانہ ہوگئے رمی کی اور پھر بطحا میں آکر نماز ظہر پڑھی۔