Book - حدیث 2008

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ التَّحصِيبِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنَّمَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَصَّبَ لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ فَمَنْ شَاءَ نَزَلَهُ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَنْزِلْهُ

ترجمہ Book - حدیث 2008

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: وادی محصب ( ابطح ) میں اترنے کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وادی محصب میں اس لیے اترے تھے تاکہ آپ ﷺ کو ( مکہ سے ) نکلنے میں آسانی رہے ۔ یہ کوئی مشروع سنت نہیں ہے ۔ جو چاہے یہاں اتر جائے اور جو چاہے نہ اترے ۔
تشریح : چونکہ نبی کریم ﷺ یہاں اُترے تھے۔اور بعد ازاں خلفائے راشدین رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی یہاں اترتے رہے ہیں۔اس لئے اس کے مستحب ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسے ایک عام منزل سمجھتے تھے۔ چونکہ نبی کریم ﷺ یہاں اُترے تھے۔اور بعد ازاں خلفائے راشدین رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی یہاں اترتے رہے ہیں۔اس لئے اس کے مستحب ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسے ایک عام منزل سمجھتے تھے۔