Book - حدیث 2004

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْحَائِضِ تَخْرُجُ بَعْدَ الْإِفَاضَةِ صحيح ولكنه منسوخ بما قبله حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ تَحِيضُ قَالَ لِيَكُنْ آخِرُ عَهْدِهَا بِالْبَيْتِ قَالَ فَقَالَ الْحَارِثُ كَذَلِكَ أَفْتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ أَرِبْتَ عَنْ يَدَيْكَ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ سَأَلْتَ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِكَيْ مَا أُخَالِفَ

ترجمہ Book - حدیث 2004

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: حائضہ عورت طواف افاضہ کر چکی ہو تو طواف وداع کیے بغیر جا سکتی ہے سیدنا حارث بن عبداللہ بن اوس ؓ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عمر بن خطاب ؓ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ جو عورت قربانی والے دن طواف کر چکی ہو ، پھر اسے حیض آ جائے تو ؟ عمر ؓ نے کہا : چاہیئے کہ اس کا آخری عمل بیت اللہ کا طواف ہو ۔ تب حارث نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے بھی مجھ سے ایسے ہی فرمایا تھا ۔ تو عمر ؓ نے کہا ” تیرے ہاتھ گر جائیں ۔ مجھ سے وہ بات پوچھتا ہے جو پہلے رسول اللہ ﷺ سے پوچھ چکا ہے تاکہ میں ان کی مخالفت کروں ۔ “
تشریح : 1۔اس روایت میں بیان کردہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے سابقہ حدیث کے خلاف ہے۔(ممکن ہے کہ سابقہ حدیث ان کے علم میں نہ ہو)اس لئے مسئلہ وہی صحیح ہے۔جو سابقہ حدیث سے ثابت ہے۔مگر بات واضح ہے کہ ہرگز جائز نہیں۔کہ رسول اللہ ﷺکےصریح صحیح فرمان کے ہوتے ہوئے آدمی ادھر اُدھر سے فتوے مانگتا پھرے۔یہ رسول اللہ ﷺپر ایمان کے منافی ہے۔2۔یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کمال وفضل اور جذبہ اتباع رسول پر دلالت کرتی ہے۔3۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کی بابت لکھتے ہیں۔ کہ یہ روایت منسوخ ہے اور ما قبل روایت ناسخ ہے۔ 1۔اس روایت میں بیان کردہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے سابقہ حدیث کے خلاف ہے۔(ممکن ہے کہ سابقہ حدیث ان کے علم میں نہ ہو)اس لئے مسئلہ وہی صحیح ہے۔جو سابقہ حدیث سے ثابت ہے۔مگر بات واضح ہے کہ ہرگز جائز نہیں۔کہ رسول اللہ ﷺکےصریح صحیح فرمان کے ہوتے ہوئے آدمی ادھر اُدھر سے فتوے مانگتا پھرے۔یہ رسول اللہ ﷺپر ایمان کے منافی ہے۔2۔یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کمال وفضل اور جذبہ اتباع رسول پر دلالت کرتی ہے۔3۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس روایت کی بابت لکھتے ہیں۔ کہ یہ روایت منسوخ ہے اور ما قبل روایت ناسخ ہے۔