كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْمُهِلَّةِ بِالْعُمْرَةِ تَحِيضُ فَيُدْرِكُهَا الْحَجُّ فَتَنْقُضُ عُمْرَتَهَا وَتُهِلُّ بِالْحَجِّ هَلْ تَقْضِي عُمْرَتَهَا؟ صحيح ق دون قوله فإذا هبطت حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ أَرْدِفْ أُخْتَكَ عَائِشَةَ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ فَإِذَا هَبَطْتَ بِهَا مِنْ الْأَكَمَةِ فَلْتُحْرِمْ فَإِنَّهَا عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: جو عورت عمرے کی نیت سے احرام باندھے ‘ اس کو حیض آ جائے اور پھر حج کا وقت آ جائے تو کیا وہ اپنا عمرہ ختم کر کے حج کا احرام باندھ سکتی ہے‘اور کیا وہ اپنے عمرے کی قضاء کرے؟
سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا تھا ” اے عبدالرحمٰن ! اپنی بہن عائشہ کو اپنے پیچھے سوار کرو اور اسے تنعیم سے عمرہ کروا لاؤ ۔ تم جب اسے لے کر ٹیلے سے نیچے اترو تو اسے چاہیئے کہ احرام باندھے ۔ بیشک یہ عمرہ مقبول ہو گا ۔ “
تشریح :
1۔تنعیم مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر قریب ترین مقام اورآجکل شہر کی آبادی کاحصہ ہے۔اور مسجد عائشہ کے نام سے معروف منزل ہے۔2۔علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔کہ اس روایت میں (فاذا ھبطت) جب تو اسے لے کر ٹیلےسے اُترے۔ والا آخری حصہ صحیح نہیں ہے۔
1۔تنعیم مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر قریب ترین مقام اورآجکل شہر کی آبادی کاحصہ ہے۔اور مسجد عائشہ کے نام سے معروف منزل ہے۔2۔علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔کہ اس روایت میں (فاذا ھبطت) جب تو اسے لے کر ٹیلےسے اُترے۔ والا آخری حصہ صحیح نہیں ہے۔