كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْعُمْرَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَهُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ كُلَّهُنَّ فِي ذِي الْقِعْدَةِ إِلَّا الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد أَتْقَنْتُ مِنْ هَا هُنَا مِنْ هُدْبَةَ وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْوَلِيدِ وَلَمْ أَضْبِطْهُ عُمْرَةً زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ أَوْ مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ وَعُمْرَةَ الْقَضَاءِ فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً مِنْ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: عمرے کے احکام و مسائل
سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چار عمرے کیے تھے اور سبھی ذوالقعدہ میں کیے سوائے اس کے جو حج کے ساتھ تھا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں یہاں تک مجھے ہدبہ بن خالد سے خوب یاد ہے ۔ اور ابوالولید سے بھی میں نے سنا ہے مگر اچھی طرح ضبط نہیں ۔ یعنی عمرہ حدیبیہ کے زمانے میں ، عمرہ القضاء ذوالقعد میں ، عمرہ جعرانہ جب آپ نے ذوالقعدہ میں حنین کی غنیمتیں تقسیم کی تھیں اور حج کے ساتھ والا عمرہ ۔
تشریح :
بعض لوگو کہتے ہیں کہ اگر آدمی حج کے مہینوں میں عمرہ کر لے تو اسے حج کرنالازمی ہوجاتاہے۔مگر اس کی کوئی حقیقت نہیں رسول اللہ ﷺ کے پہلے تینوں عمرے زو العقیدہ میں تھے جو حج کا مہینہ ہے۔
بعض لوگو کہتے ہیں کہ اگر آدمی حج کے مہینوں میں عمرہ کر لے تو اسے حج کرنالازمی ہوجاتاہے۔مگر اس کی کوئی حقیقت نہیں رسول اللہ ﷺ کے پہلے تینوں عمرے زو العقیدہ میں تھے جو حج کا مہینہ ہے۔