Book - حدیث 1991

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْعُمْرَةِ صحيح لكن قوله في شوال يعني ابتداء وإلا فهي كانت في ذي القعدة أيضا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ عُمْرَتَيْنِ عُمْرَةً فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً فِي شَوَّالٍ

ترجمہ Book - حدیث 1991

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: عمرے کے احکام و مسائل ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو عمرے کیے تھے ایک ذوالقعدہ میں اور ایک شوال میں ۔
تشریح : 1۔صحیح اور درست بات یہ ہے کہ نبی کریمﷺنے چار عمرے کیے ہیں۔جیسا کہ صحیحین میں اس کی صراحت موجود ہے۔(صحیح البخاری العمرۃ حدیث 1775۔1776 وصحیح مسلم الحج حدیث 1253)مگر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دو عمرے بتانا شاید اسی بنا پر ہے۔کہ آپ نے فعلاً اور بالا استقلال دو عمرے کئے ہیں۔عمرہ حدیبیہ میں آپ کو روک دیا گیا تھا۔اور آپ واپس چلے آئے تھے۔ اور حج والا عمرہ ضمنی عمرہ تھا۔ انہوں نے ان کو شمار نہیں فرمایا۔2۔شوال میں عمرہ اس معنی میں ہے۔کہ عمرہ جعرانہ کا سفر شوال میں شروع ہوا تھا تو انہوں نے شوال کا زکر کیا ورنہ عملا ً زوالعقدہ میں ادا کیا گیا تھا۔(بزل المجہود) 1۔صحیح اور درست بات یہ ہے کہ نبی کریمﷺنے چار عمرے کیے ہیں۔جیسا کہ صحیحین میں اس کی صراحت موجود ہے۔(صحیح البخاری العمرۃ حدیث 1775۔1776 وصحیح مسلم الحج حدیث 1253)مگر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دو عمرے بتانا شاید اسی بنا پر ہے۔کہ آپ نے فعلاً اور بالا استقلال دو عمرے کئے ہیں۔عمرہ حدیبیہ میں آپ کو روک دیا گیا تھا۔اور آپ واپس چلے آئے تھے۔ اور حج والا عمرہ ضمنی عمرہ تھا۔ انہوں نے ان کو شمار نہیں فرمایا۔2۔شوال میں عمرہ اس معنی میں ہے۔کہ عمرہ جعرانہ کا سفر شوال میں شروع ہوا تھا تو انہوں نے شوال کا زکر کیا ورنہ عملا ً زوالعقدہ میں ادا کیا گیا تھا۔(بزل المجہود)