كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْعُمْرَةِ حسن ق نحوه دون قول ابن عباس في أوله والله أهل الشرك حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَاللَّهِ مَا أَعْمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ فِي ذِي الْحِجَّةِ إِلَّا لِيَقْطَعَ بِذَلِكَ أَمْرَ أَهْلِ الشِّرْكِ فَإِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ قُرَيْشٍ وَمَنْ دَانَ دِينَهُمْ كَانُوا يَقُولُونَ إِذَا عَفَا الْوَبَرْ وَبَرَأَ الدَّبَرْ وَدَخَلَ صَفَرْ فَقَدْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَكَانُوا يُحَرِّمُونَ الْعُمْرَةَ حَتَّى يَنْسَلِخَ ذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: عمرے کے احکام و مسائل سیدنا ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ قسم اﷲ کی ! رسول اللہ ﷺ نے عائشہ ؓا کو ذی الحجہ میں صرف اس لیے عمرہ کرایا تھا کہ اس سے اہل شرک کا عمل باطل کریں ۔ بلاشبہ قبیلہ قریش اور ان کے اہل دین کہا کرتے تھے کہ جب اونٹوں کے بال بڑھ جائیں ، ان کے زخم ٹھیک ہو جائیں اور ماہ صفر شروع ہو جائے تو عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ کرنا حلال ہو گیا ۔ یہ لوگ ان دنوں میں عمرہ کرنے کو حرام کہتے تھے حتیٰ کہ ذوالحجہ اور محرم گزر جائے ۔