Book - حدیث 1973

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي رَمْيِ الْجِمَارِ صحيح إلا قوله حين صلى الظهر فهو منكر حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مِنًى فَمَكَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ كُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا

ترجمہ Book - حدیث 1973

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: جمرات کو کنکریاں مارنا ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ( دس تاریخ کو قربانی والے دن ) ظہر پڑھ لینے کے بعد دن کے آخری حصے میں طواف افاضہ کیا ۔ پھر آپ منیٰ لوٹ آئے ۔ اور ایام تشریق کی راتیں یہیں ٹھہرے رہے ۔ سورج ڈھلنے کے بعد جمرات کو کنکریاں مارتے تھے ۔ ہر جمرے کو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے ۔ پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس کافی لمبی دیر رکتے اور اپنی عاجزی اور تضرع کا اظہار کرتے ( دعائیں کرتے ) پھر تیسرے جمرے کو کنکریاں مارتے مگر اس کے پاس نہیں رکتے تھے ۔
تشریح : (1)دسویں تاریخ (یوم النحر ) کو سورج نکلنے کے بعد ایک جمرۂ عقبہ کو کنکریاں ماری جاتی ہیں ۔ اور باقی دنوں میں تینوں جمرات کو زوال کے بعد ۔ (2) پہلے اور دوسرے جمرے کو رمی کرنے کے بعد ہاتھ اٹھاکر لمبی دعا سنت ہےتیسرے کے پاس نہیں(3)اس حدیث میں [حين صلى الظهر]ظہرپڑھ لینے کے بعد کے الفاظ منکر ہیں (شیخ البانی ‎)۔ (1)دسویں تاریخ (یوم النحر ) کو سورج نکلنے کے بعد ایک جمرۂ عقبہ کو کنکریاں ماری جاتی ہیں ۔ اور باقی دنوں میں تینوں جمرات کو زوال کے بعد ۔ (2) پہلے اور دوسرے جمرے کو رمی کرنے کے بعد ہاتھ اٹھاکر لمبی دعا سنت ہےتیسرے کے پاس نہیں(3)اس حدیث میں [حين صلى الظهر]ظہرپڑھ لینے کے بعد کے الفاظ منکر ہیں (شیخ البانی ‎)۔