كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي رَمْيِ الْجِمَارِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو ثَوْرٍ إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ رَاكِبًا وَرَأَيْتُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ حَجَرًا فَرَمَى وَرَمَى النَّاسُ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: جمرات کو کنکریاں مارنا
سلیمان بن عمرو بن الاحوص کی والدہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو جمرہ عقبہ کے پاس دیکھا ۔ آپ ﷺ سواری پر تھے ۔ میں نے آپ ﷺ کی انگلیوں میں کنکریاں دیکھیں ۔ آپ ﷺ نے وہ ماریں تو پھر اور لوگوں نے بھی ماریں ۔
تشریح :
لفظ حجرکا ترجمہ کنکریاں دوسری روایات کی بنا پر صحیح ہے نیز اسی روایات میں [بين اصابعه ] یعنی انگلیوں کے بیچ میں کا لفظ بھی موجود ہے ۔ ورنہ معروف معنوں میں پتھر مارنا تو جائز نہیں ہے ۔
لفظ حجرکا ترجمہ کنکریاں دوسری روایات کی بنا پر صحیح ہے نیز اسی روایات میں [بين اصابعه ] یعنی انگلیوں کے بیچ میں کا لفظ بھی موجود ہے ۔ ورنہ معروف معنوں میں پتھر مارنا تو جائز نہیں ہے ۔