Book - حدیث 1966

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي رَمْيِ الْجِمَارِ حسن حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَهُوَ رَاكِبٌ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ وَرَجُلٌ مِنْ خَلْفِهِ يَسْتُرُهُ فَسَأَلْتُ عَنْ الرَّجُلِ فَقَالُوا الْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ وَازْدَحَمَ النَّاسُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا يَقْتُلْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا وَإِذَا رَمَيْتُمْ الْجَمْرَةَ فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ

ترجمہ Book - حدیث 1966

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: جمرات کو کنکریاں مارنا سلیمان بن عمرو بن الاحوص کی والدہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وادی کے درمیان سے جمرہ کو کنکریاں مارتے دیکھا جب کہ آپ سواری پر تھے ۔ آپ ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے تھے ۔ ایک شخص آپ کے پیچھے سے آپ کو چھپائے ہوئے تھا ۔ میں نے اس شخص کے متعلق پوچھا تو کہا : فضل بن عباس ؓ ہیں ۔ لوگوں نے بہت بھیڑ کر دی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” لوگو ! ایک دوسرے کو قتل مت کرو ۔ اور جب تم جمرے کو کنکریاں مارو تو چھوٹی چھوٹی مارو ۔ “
تشریح : (1) الجمرۃ کے لغت میں کئی معنی ہیں : دہکتا ہوا کوئلہ ایسا قبیلہ جوکسی اور سے ملا نہ ہو اور تین سو یا ایک ہزار سور ماؤں کی جماعت کو جمرہ کہتے ہیں ۔ ایک قبیلے کا دوسروں کے مقابلہ میں جمع ہو جانا بھی جمرہ کہلاتا ہے ۔ اور اسی مناسبت سےان جگہوں کو جمرہ یا جمرات کہتے ہیں جہاں حاجی کنکریاں مارتے ہیں ۔ یہ مقام اصل میں چھوٹی کنکریاں کے ڈھیرسے تھے ۔ (چھوٹے چھوٹے ٹیلے تھے ) جو مکہ کی جانب میں ہے اسے جمرہ کبریٰ اور جمرۂ عقبہ کہتے ہیں ۔ جومنی ٰ کی طرف ہے اسے جمرۂ صغریٰ اور ان کے درمیان والے کو جمرۂ وسطی کہا جاتا ہے ۔ (2)[حصى الخذف]کی توضیح کے لیے دیکھیے حدیث : 1905فائدہ :35) (1) الجمرۃ کے لغت میں کئی معنی ہیں : دہکتا ہوا کوئلہ ایسا قبیلہ جوکسی اور سے ملا نہ ہو اور تین سو یا ایک ہزار سور ماؤں کی جماعت کو جمرہ کہتے ہیں ۔ ایک قبیلے کا دوسروں کے مقابلہ میں جمع ہو جانا بھی جمرہ کہلاتا ہے ۔ اور اسی مناسبت سےان جگہوں کو جمرہ یا جمرات کہتے ہیں جہاں حاجی کنکریاں مارتے ہیں ۔ یہ مقام اصل میں چھوٹی کنکریاں کے ڈھیرسے تھے ۔ (چھوٹے چھوٹے ٹیلے تھے ) جو مکہ کی جانب میں ہے اسے جمرہ کبریٰ اور جمرۂ عقبہ کہتے ہیں ۔ جومنی ٰ کی طرف ہے اسے جمرۂ صغریٰ اور ان کے درمیان والے کو جمرۂ وسطی کہا جاتا ہے ۔ (2)[حصى الخذف]کی توضیح کے لیے دیکھیے حدیث : 1905فائدہ :35)