Book - حدیث 1957

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَا يَذْكُرُ الْإِمَامُ فِي خُطْبَتِهِ بِمِنًى صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ التَّيْمِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِمِنًى فَفُتِحَتْ أَسْمَاعُنَا حَتَّى كُنَّا نَسْمَعُ مَا يَقُولُ وَنَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا فَطَفِقَ يُعَلِّمُهُمْ مَنَاسِكَهُمْ حَتَّى بَلَغَ الْجِمَارَ فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ بِحَصَى الْخَذْفِ ثُمَّ أَمَرَ الْمُهَاجِرِينَ فَنَزَلُوا فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَأَمَرَ الْأَنْصَارَ فَنَزَلُوا مِنْ وَرَاءِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ نَزَلَ النَّاسَ بَعْدَ ذَلِكَ

ترجمہ Book - حدیث 1957

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: منیٰ کے خطبہ میں امام کیا بیان کرے ؟ سیدنا عبدالرحمٰن بن معاذ تیمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا جبکہ ہم منیٰ میں تھے ۔ پس ( اﷲ تبارک و تعالیٰ نے ) ہمارے کان کھول دیے ، ہم اپنے اپنے پڑاؤ پر تھے اور وہ سب کچھ سن رہے تھے جو آپ ﷺ فر رہے تھے ۔ آپ ہمیں اعمال حج کی تعلیم فر رہے تھے حتیٰ کہ جمرات تک پہنچ گئے ، تو آپ نے اپنی شہادت کی انگلیاں ( اپنے کانوں میں ) رکھیں اور فرمایا ” چھوٹی چھوٹی کنکریاں مارو “ ۔ آپ نے مہاجرین کو حکم دیا تو وہ مسجد ( خیف ) کے آگے کی طرف اترے ۔ اور انصار کو حکم دیا تو وہ مسجد سے پیچھے کی طرف اترے ۔ پھر دوسرے لوگ ان کے بعد اترے ۔
تشریح : (1) یہ نبی ﷺ کا معجزہ تھا کہ دور کے لوگوں نے اپنی اپنی جگہ پر آپ کا خطبہ سن لیا(2) شہادت کی انگلیاں رکھیں اس سے مراد یا تو یہ ہےکہ آپ نے آپنے کانوں میں رکھیں او ربلند آواز سے فرمایا ۔ ابوداؤد کے ایک نسخہ سے اس معنی کی تائیدہوتی ہے اس میں[ فی اذنیه)‎] کا اضافہ ہے ۔ (نیل اوطار ) یا ہو سکتا ہے کہ آپ نے انگوٹھوں کے درمیان اپنی انگلیاں رکھ کر اشار ہ فرمایا ہو کہ اس کی چھوٹی چھوٹی کنکریاں مارو۔ (بذل المجھول ) (1) یہ نبی ﷺ کا معجزہ تھا کہ دور کے لوگوں نے اپنی اپنی جگہ پر آپ کا خطبہ سن لیا(2) شہادت کی انگلیاں رکھیں اس سے مراد یا تو یہ ہےکہ آپ نے آپنے کانوں میں رکھیں او ربلند آواز سے فرمایا ۔ ابوداؤد کے ایک نسخہ سے اس معنی کی تائیدہوتی ہے اس میں[ فی اذنیه)‎] کا اضافہ ہے ۔ (نیل اوطار ) یا ہو سکتا ہے کہ آپ نے انگوٹھوں کے درمیان اپنی انگلیاں رکھ کر اشار ہ فرمایا ہو کہ اس کی چھوٹی چھوٹی کنکریاں مارو۔ (بذل المجھول )