Book - حدیث 1953

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ أَيِّ يَوْمٍ يَخْطُبُ بِمِنًى ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُصَيْنٍ حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي سَرَّاءُ بِنْتُ نَبْهَانَ وَكَانَتْ رَبَّةُ بَيْتٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَتْ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الرُّءُوسِ فَقَالَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَلَيْسَ أَوْسَطَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَلِكَ قَالَ عَمُّ أَبِي حُرَّةَ الرَّقَاشِيِّ إِنَّهُ خَطَبَ أَوْسَطَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ

ترجمہ Book - حدیث 1953

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: امام منٰی میں کس روز خطبہ دے ؟ ربیعہ بن عبدالرحمٰن بن حصین اپنی دادی سراء بنت نبہان ؓا سے بیان کرتے ہیں یہ خاتون قبل از اسلام ایک گھر کی نگران تھیں ( جس میں بت ہوا کرتے تھے ) وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رؤوس والے دن ہمیں خطبہ دیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ کون سا دن ہے ؟ “ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا یہ ایام تشریق کا درمیانی دن نہیں ہے ؟ “ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : ابوحرہ رقاشی کے چچا نے بھی ایسے ہی روایت کیا ہے کہ آپ نے ایام تشریق کے درمیانی دن میں خطبہ دیا ۔
تشریح : (1) عید الاضحی ٰ (دس ذوالحجہ ) کے بعد تین دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں ۔ تشریق کے معنی ہیں ، گوشت کے ٹکڑے کر کے دھوپ میں خشک کرنا ۔ پہلا دن یوم القراء (نمعنی قرار ) اور دوسرا دن یوم لرؤوس کہلاتا ہے ۔ یعنی سریوں والا دن کہ وہ قربانیوں کی سریاں پکا کر کھاتے تھے ۔ اور تیسرے دن کو یو م النفر (ورانگی کا دن ) کہتے ہیں ۔ (2) اس موقع پر امام حج کے لیے خطبہ دینا مستحب ہے جیسے کہ رسو ل اللہ ﷺ سے ثابت ہے ۔ حسب موقع اہم اہم مسائل کی تذکیر کی جانی چاہیے ۔ (1) عید الاضحی ٰ (دس ذوالحجہ ) کے بعد تین دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں ۔ تشریق کے معنی ہیں ، گوشت کے ٹکڑے کر کے دھوپ میں خشک کرنا ۔ پہلا دن یوم القراء (نمعنی قرار ) اور دوسرا دن یوم لرؤوس کہلاتا ہے ۔ یعنی سریوں والا دن کہ وہ قربانیوں کی سریاں پکا کر کھاتے تھے ۔ اور تیسرے دن کو یو م النفر (ورانگی کا دن ) کہتے ہیں ۔ (2) اس موقع پر امام حج کے لیے خطبہ دینا مستحب ہے جیسے کہ رسو ل اللہ ﷺ سے ثابت ہے ۔ حسب موقع اہم اہم مسائل کی تذکیر کی جانی چاہیے ۔