Book - حدیث 1950

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَنْ لَمْ يُدْرِكْ عَرَفَةَ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْقِفِ يَعْنِي بِجَمْعٍ قُلْتُ جِئْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ جَبَلِ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ مَطِيَّتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَأَتَى عَرَفَاتَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ

ترجمہ Book - حدیث 1950

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: جو شخص وقوف عرفات نہ پا سکے ؟ سیدنا عروہ بن مضرس طائی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں وقوف کے وقت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اﷲ کے رسول ! میں قبیلہ طے کے دو پہاڑوں سے آیا ہوں ۔ میں نے اپنی سواری کو ہلکان کیا ہے اور اپنے آپ کو بہت تھکایا ہے ۔ قسم اﷲ کی ! میں نے کوئی ٹیلہ ( یا پہاڑ ) نہیں چھوڑا مگر اس پر وقوف کیا ہے ۔ تو کیا میرا حج ہو گیا ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے ہمارے ساتھ یہ نماز ( فجر ) پا لی اور اس سے پہلے وہ رات یا دن میں عرفات میں حاضر ہو چکا ہے تو اس کا حج پورا ہو گیا اور اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا ( اس نے مناسک حج پورے کر لیے ۔ اب مابعد کے دیگر اعمال حج پورے کر کے اپنا احرام کھول دے ) “ ۔