Book - حدیث 1946

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ يَوْمِ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ صحيح ق دون قوله ويوم الحج الأكبر حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِيمَنْ يُؤَذِّنُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًى أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَيَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ وَالْحَجُّ الْأَكْبَرُ الْحَجُّ

ترجمہ Book - حدیث 1946

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: حج اکبر کا دن کون سا ہے ؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے مجھے ان لوگوں کے ساتھ بھیجا جنہوں نے قربانی کے روز منیٰ میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کے لیے نہ آئے ۔ اور کوئی شخص بے لباس ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کرے ۔ اور قربانی کا دن ( یوم النحر ہی ) حج اکبر کا دن ہے ۔ اور حج اکبر سے مراد حج ہے ۔
تشریح : (1)رسول اللہ ﷺ نے اپنے حج سے ایک سال پہلے نو ہجری میں حضرت ابوبکر کو امیر حج بنا کر روانہ فرمایا تھا اور اس موقع پر سورہ براءۃ (سورہ توبہ )کی آیات کے ذریعے سے کفار سے اعلان براءت کیا گیا تھا ۔(2)مشرکین کو حرم میں داخلہ کی اجازت نہیں ۔ انہیں طاقت کے ذریعے سے اس سے روکا جانا ضروری ہے ۔(3)طواف کے لیے ستر واجب ہے ۔(4)یوم النحر (قربانی کا دن )حج اکبر کا دن ہے ۔ سورہ توبہ میں ہے ﴿وَأَذ‌ٰنٌ مِنَ اللَّهِ وَرَ‌سولِهِ إِلَى النّاسِ يَومَ الحَجِّ الأَكبَرِ‌ أَنَّ اللَّهَ بَر‌ىءٌ مِنَ المُشرِ‌كينَ ۙ وَرَ‌سولُهُ.......﴾(التوبه :3) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو بڑے حج کے دن صاف اطلاع ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے، اور اس کا رسول بھی۔ (5)حج اکبر سےمراد حج ہے ۔جبکہ کچھ روایات میں عمرہ کو حج اصغر سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ یہ احادیث عوام الناس میں مشہور اس قول کی تردید کرتی ہیں کہ جب یوم عرفہ اور یوم جمعہ جمع ہو جائیں تو وہ حج اکبر ہوتاہے ۔ نہیں ! بلکہ ہر حج خواہ وہ کسی بھی روز ہو حج اکبر ہی ہوتا ہے ۔ جمعہ کے روز یوم عرفہ کا واقع ہونا ایک اتفاقی امر ہے اور اللہ کےہاں قبولیت میں کوئی فرق نہیں ۔ (1)رسول اللہ ﷺ نے اپنے حج سے ایک سال پہلے نو ہجری میں حضرت ابوبکر کو امیر حج بنا کر روانہ فرمایا تھا اور اس موقع پر سورہ براءۃ (سورہ توبہ )کی آیات کے ذریعے سے کفار سے اعلان براءت کیا گیا تھا ۔(2)مشرکین کو حرم میں داخلہ کی اجازت نہیں ۔ انہیں طاقت کے ذریعے سے اس سے روکا جانا ضروری ہے ۔(3)طواف کے لیے ستر واجب ہے ۔(4)یوم النحر (قربانی کا دن )حج اکبر کا دن ہے ۔ سورہ توبہ میں ہے ﴿وَأَذ‌ٰنٌ مِنَ اللَّهِ وَرَ‌سولِهِ إِلَى النّاسِ يَومَ الحَجِّ الأَكبَرِ‌ أَنَّ اللَّهَ بَر‌ىءٌ مِنَ المُشرِ‌كينَ ۙ وَرَ‌سولُهُ.......﴾(التوبه :3) اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو بڑے حج کے دن صاف اطلاع ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے، اور اس کا رسول بھی۔ (5)حج اکبر سےمراد حج ہے ۔جبکہ کچھ روایات میں عمرہ کو حج اصغر سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ یہ احادیث عوام الناس میں مشہور اس قول کی تردید کرتی ہیں کہ جب یوم عرفہ اور یوم جمعہ جمع ہو جائیں تو وہ حج اکبر ہوتاہے ۔ نہیں ! بلکہ ہر حج خواہ وہ کسی بھی روز ہو حج اکبر ہی ہوتا ہے ۔ جمعہ کے روز یوم عرفہ کا واقع ہونا ایک اتفاقی امر ہے اور اللہ کےہاں قبولیت میں کوئی فرق نہیں ۔