Book - حدیث 1934

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الصَّلَاةِ بِجَمْعٍ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنَّ عَبْدَ الْوَاحِدِ بْنَ زَيَادٍ وَأَبَا عَوَانَةَ وَأَبَا مُعَاوِيَةَ حَدَّثُوهُمْ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عِمَارَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةً إِلَّا لِوَقْتِهَا إِلَّا بِجَمْعٍ فَإِنَّهُ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ وَصَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ مِنْ الْغَدِ قَبْلَ وَقْتِهَا

ترجمہ Book - حدیث 1934

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: مزدلفہ میں نماز کا بیان سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ نے کوئی نماز بے وقت پڑھی ہو ۔ آپ ﷺ ہمیشہ وقت پر نماز پڑھتے تھے مگر مزدلفہ میں آپ ﷺ نے مغرب اور عشاء کو جمع کر کے پڑھا ( تاخیر سے ) اور اگلے دن کی فجر کی نماز اپنے وقت سے پہلے پڑھی ۔
تشریح : 1۔یعنی فجر کی نماز بہت جلد پڑھائی۔جو کہ آپکے عام معمول کا وقت نہ تھا۔اور فضا میں بہت اندھیرا تھا مگر فجر صادق طلوع ہوچکی تھی۔2۔بعض فقہاء(حسن بصری ابراہیم نخعی ۔امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کےصاحبین رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے استدلال ہے کہ سفر میں نمازیں جمع کرنا جائز نہیں ۔سوائے عرفات اور مزدلفہ کے کیونکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی ﷺ کے ساتھ ساتھ رہنے والے صحابی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اس مقام کے علاوہ آپ ﷺنے کبھی کوئی نماز بے وقت نہیں پڑھی۔سو جمع بین الصلاتین جائز نہیں۔جبکہ اصحاب الحدیث اور جمہور فقہاء جمع بین الصلاتین کے قائل وفائل ہیں۔ان کااستدلال رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل سے ہے جیسے کہ گزشتہ ابواب صلواۃ السفر (حدیث 198 او ما بعدہ) کے مطالعہ سے واضح ہیں۔ حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت میں نبی ﷺ کے عام معمولات اور نماز بروقت ادا کرنے کی پابندی کابیان ہے۔جو بصورت مفہوم زکر کیا گیا ہے جبکہ دیگر صریح فرامین اور آپ کے معمولات جمع بین الصلاتین کو ثابت کرتے ہیں۔تو جہاں کہیں احادیث کا مفہوم اور منطوق (ظاہر الفاظ) متعارض معلوم ہوتے ہوں وہاں منطوق کو مقدم کیا جاتا ہے۔ 1۔یعنی فجر کی نماز بہت جلد پڑھائی۔جو کہ آپکے عام معمول کا وقت نہ تھا۔اور فضا میں بہت اندھیرا تھا مگر فجر صادق طلوع ہوچکی تھی۔2۔بعض فقہاء(حسن بصری ابراہیم نخعی ۔امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کےصاحبین رحمۃ اللہ علیہ کا اس حدیث سے استدلال ہے کہ سفر میں نمازیں جمع کرنا جائز نہیں ۔سوائے عرفات اور مزدلفہ کے کیونکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی ﷺ کے ساتھ ساتھ رہنے والے صحابی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ اس مقام کے علاوہ آپ ﷺنے کبھی کوئی نماز بے وقت نہیں پڑھی۔سو جمع بین الصلاتین جائز نہیں۔جبکہ اصحاب الحدیث اور جمہور فقہاء جمع بین الصلاتین کے قائل وفائل ہیں۔ان کااستدلال رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل سے ہے جیسے کہ گزشتہ ابواب صلواۃ السفر (حدیث 198 او ما بعدہ) کے مطالعہ سے واضح ہیں۔ حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس روایت میں نبی ﷺ کے عام معمولات اور نماز بروقت ادا کرنے کی پابندی کابیان ہے۔جو بصورت مفہوم زکر کیا گیا ہے جبکہ دیگر صریح فرامین اور آپ کے معمولات جمع بین الصلاتین کو ثابت کرتے ہیں۔تو جہاں کہیں احادیث کا مفہوم اور منطوق (ظاہر الفاظ) متعارض معلوم ہوتے ہوں وہاں منطوق کو مقدم کیا جاتا ہے۔