Book - حدیث 1923

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَأَنَا جَالِسٌ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ قَالَ هِشَامٌ النَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ

ترجمہ Book - حدیث 1923

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: عرفات سے واپسی کا بیان جناب عروہ ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے پوچھا گیا ، اور میں ( اس مجلس میں ) بیٹھا تھا ، کہ رسول اللہ ﷺ حجۃ الوداع میں جب عرفہ سے روانہ ہوئے تھے تو کس رفتار سے چلے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ درمیانی رفتار ( عنق ) سے چلے تھے ۔ جب کوئی فراخی پاتے تو قدرے تیز ہو جاتے ۔ ہشام نے کہا کہ «نص» والی رفتار «عنق» سے قدرے تیز تر ہوتی ہے ۔
تشریح : تابعین کرام اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین میں اس مسئلے کا مذاکرہ دلیل ہے۔خیر القرون کے یہ حضرات رسول اللہ ﷺ کے ایک ایک فعل کے امین اور اس کے قائل وفاعل تھے۔ تابعین کرام اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین میں اس مسئلے کا مذاکرہ دلیل ہے۔خیر القرون کے یہ حضرات رسول اللہ ﷺ کے ایک ایک فعل کے امین اور اس کے قائل وفاعل تھے۔