كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ الْمَعْنَى عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَرَدِيفُهُ أُسَامَةُ وَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ قَالَ فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَيْهَا عَادِيَةً حَتَّى أَتَى جَمْعًا زَادَ وَهْبٌ ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ وَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ قَالَ فَمَا رَأَيْتُهَا رَافِعَةً يَدَيْهَا حَتَّى أَتَى مِنًى
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: عرفات سے واپسی کا بیان
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عرفات سے روانہ ہوئے تو بڑے آرام اور سکون سے چلے ۔ اسامہ ؓ آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ نے فرمایا ” لوگو ! آرام سے چلو ، نیکی گھوڑے اور اونٹ دوڑانے میں نہیں ۔ “ سو میں نے دیکھا کہ ( کوئی بھی سواری ) اپنے دونوں ( اگلے ) پاؤں اٹھا کر نہ دوڑ رہی تھی حتیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے ۔ وہب نے مزید کہا : پھر آپ نے سیدنا فضل بن عباس ؓ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور فرمایا ” لوگو ! نیکی گھوڑے اور اونٹ دوڑانے میں نہیں ، سکون سے چلو ۔ “ اور میں نے نہیں دیکھا کہ کوئی سواری اپنے دونوں پاؤں اٹھا کر چل رہی ہو ۔ حتیٰ کہ آپ منیٰ میں آ گئے ۔
تشریح :
نیکی اور خیر کے کاموں میں مسارعت ومسابقت بلاشبہ مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔( وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ)(آل عمران۔133) اورفرمایا (فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ)(البقرۃ۔148) مگراس کے یہ معنی نہیں کہ کام کو جلدی جلدی انجام دیں۔بلکہ ایسی صورت سے انجام دیں جو اسلامی وقار اور اسلامی شرف کے منافی اوردوسروں کے لئے اذیت کاباعث نہ ہو۔نمازکے لئے آنے کا بھی یہی ادب بتایا گیا ہے۔
نیکی اور خیر کے کاموں میں مسارعت ومسابقت بلاشبہ مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔( وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ)(آل عمران۔133) اورفرمایا (فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ)(البقرۃ۔148) مگراس کے یہ معنی نہیں کہ کام کو جلدی جلدی انجام دیں۔بلکہ ایسی صورت سے انجام دیں جو اسلامی وقار اور اسلامی شرف کے منافی اوردوسروں کے لئے اذیت کاباعث نہ ہو۔نمازکے لئے آنے کا بھی یہی ادب بتایا گیا ہے۔