Book - حدیث 1914

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الرَّوَاحِ إِلَى عَرَفَةَ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا أَنْ قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَيَّةُ سَاعَةٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ قَالَ إِذَا كَانَ ذَلِكَ رُحْنَا فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرُوحَ قَالُوا لَمْ تَزِغْ الشَّمْسُ قَالَ أَزَاغَتْ قَالُوا لَمْ تَزِغْ أَوْ زَاغَتْ قَالَ فَلَمَّا قَالُوا قَدْ زَاغَتْ ارْتَحَلَ

ترجمہ Book - حدیث 1914

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: ( وادی نمرہ سے ) عرفات کو جانے کا وقت سیدنا ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ جب حجاج نے سیدنا ( عبداللہ ) ابن الزبیر ؓ کو شہید کر دیا تو ابن عمر ؓ سے پچھوا بھیجا کہ رسول اللہ ﷺ اس دن کس وقت یہاں سے چلتے تھے ؟ انہوں نے کہا : جب وقت ہو جائے گا ہم چل پڑیں گے ۔ پھر جب ابن عمر ؓ نے چلنے کا ارادہ کیا تو ساتھی بولے : سورج نہیں ڈھلا ہے ، پھر پوچھا : کیا ڈھل گیا ہے ؟ انہوں نے کہا : نہیں ڈھلا ہے یا ڈھل گیا ہے پس جب انہوں نے کہا کہ ڈھل گیا ہے ، تو وہ روانہ ہو گئے ۔
تشریح : اصحاب کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین رسول اللہ ﷺ سے ثابت شدہ عمل کی کسی جزئی کو بھی غیر اہم نہیں سمجھتے تھے ان کی انتہائی کوشش ہوتی تھی کہ سب پر من وعن عمل کیاجائے۔ اصحاب کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین رسول اللہ ﷺ سے ثابت شدہ عمل کی کسی جزئی کو بھی غیر اہم نہیں سمجھتے تھے ان کی انتہائی کوشش ہوتی تھی کہ سب پر من وعن عمل کیاجائے۔