Book - حدیث 1912

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْخُرُوجِ إِلَى مِنًى صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رَفِيعٍ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قُلْتُ أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ بِمِنًى قُلْتُ فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ قَالَ بِالْأَبْطَحِ ثُمَّ قَالَ افْعَلْ كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكَ

ترجمہ Book - حدیث 1912

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: منٰی کو روانگی کا بیان عبدالعزیز بن رفیع کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس ؓ سے کہا کہ مجھے وہ بات بتائیے جو آپ کو رسول اللہ ﷺ سے یاد ہو ۔ ترویہ کے روز ( آٹھویں ذی الحجہ کو ) رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی ؟ انہوں نے کہا : منیٰ میں ۔ میں نے کہا : نفر والے دن ( واپسی کے روز ، 13 ذوالحجہ کو ) آپ ﷺ نے عصر کی نماز کہاں پڑھی تھی ؟ انہوں نے کہا : وادی ابطح ( محصب ) میں ۔ پھر فرمایا ویسے ہی کرو جیسے کہ تمہارے امراء کرتے ہیں ۔
تشریح : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ مسائل واجب امور میں سے نہیں ہیں۔رسول اللہ ﷺ کا معمول اورسنت ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں ہے۔ تاہم کسی عذر کے باعث ان پر عمل نہ ہوسکے تو کوئی حرج نہیں۔مباحات میں اولوالامر کی متابعت اور ان کی مخالفت سے احتراز کیا جائے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ مسائل واجب امور میں سے نہیں ہیں۔رسول اللہ ﷺ کا معمول اورسنت ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں ہے۔ تاہم کسی عذر کے باعث ان پر عمل نہ ہوسکے تو کوئی حرج نہیں۔مباحات میں اولوالامر کی متابعت اور ان کی مخالفت سے احتراز کیا جائے۔