Book - حدیث 1906

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ صِفَةِ حَجَّةِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ بِعَرَفَةَ وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا وَإِقَامَتَيْنِ وَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِجَمْعٍ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَإِقَامَتَيْنِ وَلَمْ يُسَبِّحْ بَيْنَهُمَا قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا الْحَدِيثُ أَسْنَدَهُ حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ فِي الْحَدِيثِ الطَّوِيلِ وَوَافَقَ حَاتِمَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَلَى إِسْنَادِهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ

ترجمہ Book - حدیث 1906

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: نبی کریم ﷺ کے حج کا بیان جناب جعفر ( جعفر الصادق ) ؓ اپنے والد ( محمد بن علی ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ پڑھی تھیں ، اور ان کے مابین کوئی سنتیں ( نفل ) نہیں پڑھے تھے ۔ اور مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ پڑھی تھیں ، اور ان کے مابین کوئی سنتیں ( نفل ) نہیں پڑھے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس روایت کو حاتم بن اسمٰعیل نے اپنی طویل حدیث میں مسند بیان کیا ہے ( جبکہ یہ سند مرسل ہے ۔ حاتم نے سیدنا جابر ؓ سے مسند بیان کی ہے ) اور حاتم کی روایت کے مسند ہونے کی موافقت محمد بن علی الجعفی نے بھی کی ہے اور «جعفر ، عن أبيه ، عن جابر  » کی سند سے روایت کی ہے ۔ فرق اتنا ہے کہ جعفی نے کہا : «فصلى المغرب والعتمة بأذان وإقامة» آپ ﷺ نے مغرب اور عشاء ایک اذان اور ایک اقامت سے پڑھی ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ مجھے امام احمد ؓ نے کہا کہ حاتم نے اس طویل حدیث میں خطا کی ہے ۔
تشریح : یہ آخری مقولہ (قال ابو دائود قال لی احمد۔۔۔الخ) اس کے بارے میں صاحب عون المعبود اور بذل المجہود لکھتے ہیں۔کہ اکثر نسخے اس عبارت سے خالی ہیں۔اور بقول ان کے اس کلام کا امام ابو دائود اور امام احمد کی طرف منسوب ہونا محل نظر ہے۔کیونکہ حاتم بن اسماعیل کی روایت کو بہت سے ائمہ متقدمین و متاخرین نے صحیح کہا ہے۔کسی نے بھی اس کا وہم بیان نہیں کیا۔ یہ آخری مقولہ (قال ابو دائود قال لی احمد۔۔۔الخ) اس کے بارے میں صاحب عون المعبود اور بذل المجہود لکھتے ہیں۔کہ اکثر نسخے اس عبارت سے خالی ہیں۔اور بقول ان کے اس کلام کا امام ابو دائود اور امام احمد کی طرف منسوب ہونا محل نظر ہے۔کیونکہ حاتم بن اسماعیل کی روایت کو بہت سے ائمہ متقدمین و متاخرین نے صحیح کہا ہے۔کسی نے بھی اس کا وہم بیان نہیں کیا۔