Book - حدیث 19

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْخَاتَمِ يَكُونُ فِيهِ ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى يُدْخَلُ بِهِ الْخَلَاءُ منکر حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْحَنَفِيِّ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ وَإِنَّمَا يُعْرَفُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ أَلْقَاهُ وَالْوَهْمُ فِيهِ مِنْ هَمَّامٍ وَلَمْ يَرْوِهِ إِلَّا هَمَّامٌ

ترجمہ Book - حدیث 19

کتاب: طہارت کے مسائل باب: ایسی انگوٹھی جس میں اللہ کا ذکر کندہ ہو،بیت الخلا میں لے جانا حضرت انس ؓکہتے ہیں!نبیﷺجب بیت الخلا جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار لیا کرتے تھے۔امام ابو داودرحمہاللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے ‘(یعنی ثقات کی روایت کے خلاف ہے)جبکہ معروف سندیوں ہے!عن ابن جریج‘عن زیاد بن سعد‘عن زہری‘عن انس بن مالک ؓ کہ نبیﷺنے چاندی کی انگوٹھی بنوائی پھر اسے اتار دیا .....مذکورہ بالا پہلی حدیث میں وہم ہمام کو ہوا ہے اور اسے صرف ہمام نےروایت کیا ہے۔
تشریح : فائدہ: اصل روایت اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور پھر اسے اتار دیا۔ گویا بیت الخلا میں جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کی روایت ضعیف ہے۔ تاہم ادب واحترام کا تقاضا ہے کہ ایسی انگوٹھی یا کتاب وغیرہ، جس میں اللہ کا نام ہو ، بیت الخلا میں لے جانا مناسب نہیں ہے ۔ مذکورہ بالاسند کے منکر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہمام نے حدیث کا لفظ روایت کرنے میں ثقات کی مخالفت کی ہے اور اس متن کو ایک دوسری حدیث کے متن کے ساتھ خلط ملط کردیا ہے۔ فائدہ: اصل روایت اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور پھر اسے اتار دیا۔ گویا بیت الخلا میں جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کی روایت ضعیف ہے۔ تاہم ادب واحترام کا تقاضا ہے کہ ایسی انگوٹھی یا کتاب وغیرہ، جس میں اللہ کا نام ہو ، بیت الخلا میں لے جانا مناسب نہیں ہے ۔ مذکورہ بالاسند کے منکر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہمام نے حدیث کا لفظ روایت کرنے میں ثقات کی مخالفت کی ہے اور اس متن کو ایک دوسری حدیث کے متن کے ساتھ خلط ملط کردیا ہے۔