Book - حدیث 1899

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْمُلْتَزَمِ ضعیف حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ طُفْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ فَلَمَّا جِئْنَا دُبُرَ الْكَعْبَةِ قُلْتُ أَلَا تَتَعَوَّذُ قَالَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ ثُمَّ مَضَى حَتَّى اسْتَلَمَ الْحَجَرَ وَأَقَامَ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْبَابِ فَوَضَعَ صَدْرَهُ وَوَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَكَفَّيْهِ هَكَذَا وَبَسَطَهُمَا بَسْطًا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ

ترجمہ Book - حدیث 1899

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: ملتزم کا بیان جناب عمرو بن شعیب اپنے والد ( شعیب بن محمد بن عبداللہ بن عمرو ) سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ کے ساتھ طواف کیا ۔ جب ہم کعبہ کے پیچھے کی جانب آئے تو میں نے کہا : کیا آپ تعوذ نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا : ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں دوزخ سے ۔ پھر چلتے آئے حتیٰ کہ حجر اسود کا استلام کیا اور حجر اسود اور دروازے کے درمیان رک گئے پھر اپنا سینہ اور چہرہ اس پر رکھا ، اپنے کلائیوں اور ہاتھوں کو اس طرح کیا اور انہیں خوب پھیلایا ۔ ( یعنی پھیلا کر دکھایا ) پھر کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس طرح کرتے دیکھا ہے ۔
تشریح : یہ سند ضعیف ہے۔مگر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ عروہ بن زبیر اوردیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے عمل سے صحیح ثابت ہے۔اس طرح یہ روایت درجہ حسن تک پہنچ جاتی ہے۔(مناسک الحج والعمرۃ ص 22 ازعلامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ ) یہ سند ضعیف ہے۔مگر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ عروہ بن زبیر اوردیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے عمل سے صحیح ثابت ہے۔اس طرح یہ روایت درجہ حسن تک پہنچ جاتی ہے۔(مناسک الحج والعمرۃ ص 22 ازعلامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ )