Book - حدیث 1897

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ طَوَافِ الْقَارِنِ صحیح حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا طَوَافُكِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ يَكْفِيكِ لِحَجَّتِكِ وَعُمْرَتِكِ قَالَ الشَّافِعِيُّ كَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ وَرُبَّمَا قَالَ عَنْ عَطَاءٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا

ترجمہ Book - حدیث 1897

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: قارن کا طواف ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تھا ” تیرا بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی ، تیرے حج اور عمرے ( دونوں ) کو کافی ہے ۔ “ امام شافعی ؓ نے کہا کہ سفیان ( بن عیینہ ) کبھی سند یوں بیان کرتے «عن عطاء ، عن عائشة » اور کبھی یوں کہتے «عن عطاء ، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لعائشة» ۔
تشریح : حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے شروع میں عمرے کا احرام باندھا تھا مگر حیض کے عارضے کی بنا پر رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا کہ اپنے عمرے کو چھوڑ کراب حج کی نیت کرلو اور حج کے اعمال ادا کرلو۔اس طرح وہ قارن ہوگئیں۔اور پھر انہوں نے دسویں زی الحجہ کو جو طواف افاضہ (زیارہ) اورسعی کی اسے ہی نبی کریمﷺ نے عمرے اور حج دونوں کے لئے کافی قرار دے دیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے شروع میں عمرے کا احرام باندھا تھا مگر حیض کے عارضے کی بنا پر رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا کہ اپنے عمرے کو چھوڑ کراب حج کی نیت کرلو اور حج کے اعمال ادا کرلو۔اس طرح وہ قارن ہوگئیں۔اور پھر انہوں نے دسویں زی الحجہ کو جو طواف افاضہ (زیارہ) اورسعی کی اسے ہی نبی کریمﷺ نے عمرے اور حج دونوں کے لئے کافی قرار دے دیا۔