Book - حدیث 1889

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي الرَّمَلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اضْطَبَعَ فَاسْتَلَمَ وَكَبَّرَ ثُمَّ رَمَلَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَكَانُوا إِذَا بَلَغُوا الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ وَتَغَيَّبُوا مِنْ قُرَيْشٍ مَشَوْا ثُمَّ يَطْلُعُونَ عَلَيْهِمْ يَرْمُلُونَ تَقُولُ قُرَيْشٌ كَأَنَّهُمْ الْغِزْلَانُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَكَانَتْ سُنَّةً

ترجمہ Book - حدیث 1889

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: طواف میں رمل کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اضطباع کیا ۔ ( اپنی چادر کو اپنی دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال لیا ۔ ) پھر ( حجر اسود کا ) استلام کیا اور «الله اكبر» کہا ۔ پھر تین چکروں میں رمل کیا ۔ صحابہ جب رکن یمانی کے پاس پہنچتے اور قریش کی نظروں سے اوجھل ہو جاتے تو عام رفتار سے چلنے لگتے ۔ پھر جب ان کے سامنے آتے تو آہستہ آہستہ دوڑنے لگتے ۔ قریش کہنے لگے : یہ تو گویا ہرن ہیں ۔ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا ( تب سے ) یہ سنت ہے ۔