Book - حدیث 1875

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ اسْتِلَامِ الْأَرْكَانِ صحيح ق دون قوله ولا طاف الناس حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أُخْبِرَ بِقَوْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِنَّ الْحِجْرَ بَعْضُهُ مِنْ الْبَيْتِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّ عَائِشَةَ إِنْ كَانَتْ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتْرُكْ اسْتِلَامَهُمَا إِلَّا أَنَّهُمَا لَيْسَا عَلَى قَوَاعِدِ الْبَيْتِ وَلَا طَافَ النَّاسُ وَرَاءَ الْحِجْرِ إِلَّا لِذَلِكَ

ترجمہ Book - حدیث 1875

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: بیت اللہ کے کونوں کو ہاتھ لگانے کا بیان سیدنا ابن عمر ؓ کو سیدہ عائشہ ؓا کا یہ بیان بتایا گیا کہ حجر ( حاء کے کسرہ کے ساتھ ، یعنی حطیم ) کا کچھ حصہ بیت اللہ میں سے ہے ، تو انہوں نے کہا : قسم اللہ کی ! میرا خیال ہے کہ سیدہ عائشہ ؓا نے اگر یہ بات رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے بھی ان ( شامی ) ارکان کا استلام ( مس کرنا ) صرف اسی لیے ترک فرمایا تھا کہ یہ بیت اللہ کی اصل بنیادوں پر نہیں ہیں ۔ اور لوگ بھی حجر ( حطیم ) کے باہر سے اسی بنا پر طواف کرتے ہیں ۔
تشریح : اگر حجر اور حطیم کے اندر کی طرف سے طواف کیاجائے تو پورے بیت اللہ کاطواف نہ ہوگا۔اس لئے اس کا طواف باہر سے کرنا ضروری ہے۔ اگر حجر اور حطیم کے اندر کی طرف سے طواف کیاجائے تو پورے بیت اللہ کاطواف نہ ہوگا۔اس لئے اس کا طواف باہر سے کرنا ضروری ہے۔