Book - حدیث 1873

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ فَقَبَّلَهُ فَقَالَ إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَنْفَعُ وَلَا تَضُرُّ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ

ترجمہ Book - حدیث 1873

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: حجراسود کو بوسہ دینا سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ وہ حجر اسود کے پاس آئے اور اس کو بوسہ دیا ، پھر کہا : بلاشبہ میں جانتا ہوں کہ تو محض ایک پتھر ہی ہے ، نفع دے سکتا ہے نہ نقصان اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو نہ دیکھا ہوتا کہ انہوں نے تجھے بوسہ دیا تھا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا ۔
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺکے طریق (یعنی سنت مطہرہ ) کا اتباع ہر حال میں مشروع اور واجب ہے۔خواہ اس کے اسباب اور علل معلوم ہوں یا نہ ہوں۔اسے کسی علت یا سبب پر مبنی قرار نہیں دیا جاسکتا اگر کوئی حکمت سمجھ میں آجائے تو فبہا ورنہ اس پرعمل بہرحال لازم ہے۔2۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ توضیح ان نو مسلم لوگوں کےلئے تھی۔ جن کو یہ وہم ہوسکتا تھا کہ شاید یہ پتھر کوئی موثر پتھر ہے۔اس لئے اس کو چوما جارہا ہے۔3۔یہ حدیث حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اتباع امام اعظم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ پر شدید حریص ہونے کی واضح دلیل ہے۔4۔کوئی بھی پتھر شجر اور قبر وغیرہ کسی قسم کے نفع یا نقصان کاہرگز ہرگز کوئی اختیار نہیں رکھتے۔5۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے ایمان اور عقیدہ توحید اور جذبہ اتباع سنت میں از حد کامل تھے۔6۔شرعی دلیل کے بغیر کسی چیز کو احتراماً چومنا چاٹنا مکروہ ہے۔ 1۔رسول اللہ ﷺکے طریق (یعنی سنت مطہرہ ) کا اتباع ہر حال میں مشروع اور واجب ہے۔خواہ اس کے اسباب اور علل معلوم ہوں یا نہ ہوں۔اسے کسی علت یا سبب پر مبنی قرار نہیں دیا جاسکتا اگر کوئی حکمت سمجھ میں آجائے تو فبہا ورنہ اس پرعمل بہرحال لازم ہے۔2۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ توضیح ان نو مسلم لوگوں کےلئے تھی۔ جن کو یہ وہم ہوسکتا تھا کہ شاید یہ پتھر کوئی موثر پتھر ہے۔اس لئے اس کو چوما جارہا ہے۔3۔یہ حدیث حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اتباع امام اعظم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ پر شدید حریص ہونے کی واضح دلیل ہے۔4۔کوئی بھی پتھر شجر اور قبر وغیرہ کسی قسم کے نفع یا نقصان کاہرگز ہرگز کوئی اختیار نہیں رکھتے۔5۔ یہ حدیث دلیل ہے کہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اپنے ایمان اور عقیدہ توحید اور جذبہ اتباع سنت میں از حد کامل تھے۔6۔شرعی دلیل کے بغیر کسی چیز کو احتراماً چومنا چاٹنا مکروہ ہے۔