كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَأَى الْبَيْتَ ضعیف حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَزْعَةَ يُحَدِّثُ عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ قَالَ سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فَقَالَ مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا إِلَّا الْيَهُودَ وَقَدْ حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُنْ يَفْعَلُهُ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ بلند کرنا
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے پوچھا گیا کہ آدمی بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھائے ( یا نہیں ؟ ) انہوں نے کہا : میں نے یہودیوں کے علاوہ کسی کو ایسے کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ ( وہ لوگ بیت المقدس کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتے ہیں ) اور ہم نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں حج کیا تو آپ ﷺ نے ایسے نہیں کیا تھا ۔
تشریح :
اس حدیث کی سند میں مہاجر بن عکرمہ مکی ہے۔جو کہ مجہول ہے۔اوراس مسئلے میں وار روایات میں کوئی بھی ایسی قوی نہیں ہے۔ جس سے بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اُٹھانا مشروع ثابت ہوتا ہو۔ محض دعا کرنے کے بارے میں کچھ اخبار و آثار وارد ہیں۔(نیل الاوطار 42/5) ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ لاترفع الايدي الا في سبع مواطن)صرف سات مقامات ایسے ہیں۔ جہاں ہاتھ اُٹھائے جایئں ۔۔۔اور ان میں ایک بیت اللہ کو دیکھ کر بھی ہے۔ از حد ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔(نصب الرایہ کتاب الصلاۃ 389/1۔حدیث 38)
اس حدیث کی سند میں مہاجر بن عکرمہ مکی ہے۔جو کہ مجہول ہے۔اوراس مسئلے میں وار روایات میں کوئی بھی ایسی قوی نہیں ہے۔ جس سے بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اُٹھانا مشروع ثابت ہوتا ہو۔ محض دعا کرنے کے بارے میں کچھ اخبار و آثار وارد ہیں۔(نیل الاوطار 42/5) ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ لاترفع الايدي الا في سبع مواطن)صرف سات مقامات ایسے ہیں۔ جہاں ہاتھ اُٹھائے جایئں ۔۔۔اور ان میں ایک بیت اللہ کو دیکھ کر بھی ہے۔ از حد ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔(نصب الرایہ کتاب الصلاۃ 389/1۔حدیث 38)