كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْإِحْصَارِ ضعیف حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَاضِرٍ الْحِمْيَرِيَّ يُحَدِّثُ أَبِي مَيْمُونَ بْنَ مِهْرَانَ قَالَ خَرَجْتُ مُعْتَمِرًا عَامَ حَاصَرَ أَهْلُ الشَّامِ ابْنَ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ وَبَعَثَ مَعِي رِجَالٌ مِنْ قَوْمِي بِهَدْيٍ فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى أَهْلِ الشَّامِ مَنَعُونَا أَنْ نَدْخُلَ الْحَرَمَ فَنَحَرْتُ الْهَدْيَ مَكَانِي ثُمَّ أَحْلَلْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ خَرَجْتُ لِأَقْضِيَ عُمْرَتِي فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ أَبْدِلْ الْهَدْيَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُبَدِّلُوا الْهَدْيَ الَّذِي نَحَرُوا عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي عُمْرَةِ الْقَضَاءِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: اگر کوئی حج سے روک دیا جائے تو...
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے ابوحاضر حمیری کو سنا وہ میرے والد میمون بن مہران سے بیان کر رہے تھے کہ جس سال اہل شام نے مکہ میں ابن زبیر کا محاصرہ کیا تھا میں ( ابوحاضر حمیری ) عمرے کی غرض سے روانہ ہوا ۔ میرے ساتھ قوم کے کچھ افراد نے اپنی قربانیاں بھی بھیجی تھیں ۔ جب ہم اہل شام کے پاس پہنچے تو انہوں نے ہمیں حرم میں داخل ہونے سے روک دیا ۔ چنانچہ میں نے قربانی اسی جگہ نحر کر دی اور پھر حلال ہو گیا اور واپس لوٹ آیا ۔ پھر جب اگلا سال آیا اور میں اپنے عمرے کی قضا کے لیے چلا تو سیدنا ابن عباس ؓ کے ہاں آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا : اپنی قربانی کا بدل بھی دو ۔ بیشک رسول اللہ ﷺ نے عمرہ قضا میں اپنے صحابہ سے فرمایا تھا کہ حدیبیہ کے سال انہوں نے جو قربانیاں کی تھیں ان کے عوض قربانیاں بھی کریں ۔
تشریح :
امام خطابی فرماتے ہیں۔کہ نفلی عمرے میں بدل ضروری نہیں۔البتہ واجب کئے ہوئے عمرے میں قربانی کا بدل ضروری ہوگا۔اور امام بہیقی ؒ کہتے ہیں کہ جس طرح دوبارہ عمرہ کرنا مستحب ہے اس طرح قربانی کابدل بھی مستحب ہے۔(عون المعبود)
امام خطابی فرماتے ہیں۔کہ نفلی عمرے میں بدل ضروری نہیں۔البتہ واجب کئے ہوئے عمرے میں قربانی کا بدل ضروری ہوگا۔اور امام بہیقی ؒ کہتے ہیں کہ جس طرح دوبارہ عمرہ کرنا مستحب ہے اس طرح قربانی کابدل بھی مستحب ہے۔(عون المعبود)