Book - حدیث 1849

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ الْحَارِثُ خَلِيفَةُ عُثْمَانَ عَلَى الطَّائِفِ فَصَنَعَ لِعُثْمَانَ طَعَامًا فِيهِ مِنْ الْحَجَلِ وَالْيَعَاقِيبِ وَلَحْمِ الْوَحْشِ قَالَ فَبَعَثَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَجَاءَهُ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْبِطُ لِأَبَاعِرَ لَهُ فَجَاءَهُ وَهُوَ يَنْفُضُ الْخَبَطَ عَنْ يَدِهِ فَقَالُوا لَهُ كُلْ فَقَالَ أَطْعِمُوهُ قَوْمًا حَلَالًا فَأَنَا حُرُمٌ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْشُدُ اللَّهَ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ أَشْجَعَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى إِلَيْهِ رَجُلٌ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ قَالُوا نَعَمْ

ترجمہ Book - حدیث 1849

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: محرم کے لیے شکار کے گوشت کا مسئلہ اسحٰق بن عبداللہ بن حارث اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ جناب حارث سیدنا عثمان ؓ کی جانب سے طائف کے گورنر تھے ۔ انہوں نے سیدنا عثمان ؓ کے لیے کھانے کا اہتمام کیا اور اس میں چکوروں ، جنگلی چڑیوں اور نیل گائے کا گوشت تیار کروایا ۔ اور سیدنا علی ؓ کو بھی بلوا بھیجا ۔ قاصد جب ان کے پاس پہنچا تو وہ اپنے اونٹوں کے لیے پتے جھاڑ رہے تھے ۔ چنانچہ وہ اپنے ہاتھ ( پتوں کے گرد غبار سے ) جھاڑتے ہوئے تشریف لائے ۔ صاحب ضیافت نے ان سے کہا : کھائیے ! تو انہوں نے جواب دیا : یہ کھانا ایسے لوگوں کو دے دیں جو احرام میں نہ ہوں ، ہم تو احرام میں ہیں ۔ تب انہوں ( سیدنا علی ؓ نے کہا : میں قسم دے کر کہتا ہوں کہ قبیلہ اشجع میں سے کون یہاں ہے ، کیا تم جانتے ہو کہ ایک شخص ( حمار وحشی ) نے رسول اللہ ﷺ کو حالت احرام میں نیل گائے کا گوشت ہدیہ کیا تھا ، تو آپ نے اس کے کھانے سے انکار کر دیا تھا ؟ ان لوگوں نے کہا : ہاں ( یہ بات حق اور سچ ہے ) ۔
تشریح : 1۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین میں بالخصوص خلفائے اربعہ میں انتہائی اخوت و مودت کے تعلقات تھے۔1۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حق بات بتانے اور کہنے میں کوئی بھی چیز مانع نہ ہوئی۔نہ تعلق خاطر اور نہ دوسروں کے مناصب حکومت۔3۔قناعت کی جو تعلیم وتربیت رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب رضوان اللہ عنہم اجمعین کو دی تھی۔وہ تمام عمر اسی پر کار بند رہے۔4۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود ہی اپنے خادم تھے۔5۔شکار جب اس نیت سے کیا گیا ہو کہ محرمین کی ضیافت کی جائے گی تو انہیں اس کا قبول کرناجائز نہیں۔ 1۔صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین میں بالخصوص خلفائے اربعہ میں انتہائی اخوت و مودت کے تعلقات تھے۔1۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حق بات بتانے اور کہنے میں کوئی بھی چیز مانع نہ ہوئی۔نہ تعلق خاطر اور نہ دوسروں کے مناصب حکومت۔3۔قناعت کی جو تعلیم وتربیت رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب رضوان اللہ عنہم اجمعین کو دی تھی۔وہ تمام عمر اسی پر کار بند رہے۔4۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود ہی اپنے خادم تھے۔5۔شکار جب اس نیت سے کیا گیا ہو کہ محرمین کی ضیافت کی جائے گی تو انہیں اس کا قبول کرناجائز نہیں۔