Book - حدیث 1840

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْمُحْرِمِ يَغْتَسِلُ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَقَالَ الْمِسْوَرُ لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ فَأَرْسَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدَهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ قَالَ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ قَالَ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ أَبُو أَيُّوبَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 1840

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: محرم غسل کر سکتا ہے عبداللہ بن حنین سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ ؓ ابواء مقام میں تھے کہ ان میں ایک مسئلے میں اختلاف ہو گیا ۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے ۔ مسور ؓ نے کہا کہ محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا ۔ چنانچہ ابن عباس ؓ نے اس کو ( عبداللہ بن حنین کو ) سیدنا ابوایوب انصاری ؓ کے ہاں بھیج دیا تو اس نے ان کو پایا کہ وہ کنویں کی چرخی کی دو لکڑیوں کے پاس بیٹھے غسل کر رہے تھے اور ایک کپڑے سے پردہ کیے ہوئے تھے ۔ کہتے ہیں کہ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے پوچھا : کون ہو ؟ میں نے کہا : میں عبداللہ بن حنین ہوں ۔ مجھے عبداللہ بن عباس ؓ نے بھیجا ہے کہ آپ سے دریافت کروں کہ رسول اللہ ﷺ حالت احرام میں اپنا سر کیسے دھویا کرتے تھے ؟ تو انہوں نے ( ابوایوب ؓ نے ) اپنا ہاتھ ( پردے والے ) کپڑے پر رکھ کر اسے کچھ نیچا کیا حتیٰ کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا ۔ پھر انہوں نے ایک شخص سے جو ان پر پانی ڈال رہا تھا ، کہا کہ پانی ڈالو ۔ چنانچہ اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا تو سیدنا ابوایوب نے اپنے سر کو دونوں ہاتھوں سے حرکت دی اور اپنے ہاتھوں کو آگے پیچھے کیا : پھر کہا : میں نے آپ ﷺ کو دیکھا تھا کہ آپ اسی طرح کرتے تھے ۔
تشریح : 1۔اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ محرم نہاسکتاہے۔اور اپنا سر بھی دھوسکتا ہے۔یعنی حالت احرام میں غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔خواہ غسل واجبی ہو یا ویسے ہی راحت کےلئے۔اور سرکے بالوں کو ملتے ہوئے جو بال فطری انداز میں گر جایئں ان کا کوئی حرج نہیں۔2۔تحقیق مسائل میں پختہ کار اور قابل اعتماد علماء کی طرف رجوع کرناچاہیے۔ (فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ) کے یہی معنی ہیں۔مگر ان پر بھی لازم ہے کہ (بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ) کی بنیاد پر بادلائل حق کو واضح کریں۔(دیکھئے تفسیر آیت مذکورہ سورۃ النحل آیت۔44۔43۔)3۔خبر واحد حجت ہے۔نیز اہل حق کا شیوہ ہے۔کہ وہ اختلاف کے وقت نص (قرآن اور حدیث) کی طرف رجوع کرتے ہیں۔4۔صحیح حدیث معلوم ہوجانے کے بعد اجتہاد اور قیاس کو ترک کرنا فرض ہے۔5۔وضو اور غسل کرنے والے کو سلام کہا جاسکتا ہے۔6۔نہانے میں دوسرے شخص سے مدد لی جاسکتی ہے۔7۔نہانے اور وضو کرنے کے دوران میں بوقت ضرورت بات چیت کرنا بھی جائز ہے ۔واللہ اعلم۔ 1۔اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ محرم نہاسکتاہے۔اور اپنا سر بھی دھوسکتا ہے۔یعنی حالت احرام میں غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔خواہ غسل واجبی ہو یا ویسے ہی راحت کےلئے۔اور سرکے بالوں کو ملتے ہوئے جو بال فطری انداز میں گر جایئں ان کا کوئی حرج نہیں۔2۔تحقیق مسائل میں پختہ کار اور قابل اعتماد علماء کی طرف رجوع کرناچاہیے۔ (فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ) کے یہی معنی ہیں۔مگر ان پر بھی لازم ہے کہ (بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ ) کی بنیاد پر بادلائل حق کو واضح کریں۔(دیکھئے تفسیر آیت مذکورہ سورۃ النحل آیت۔44۔43۔)3۔خبر واحد حجت ہے۔نیز اہل حق کا شیوہ ہے۔کہ وہ اختلاف کے وقت نص (قرآن اور حدیث) کی طرف رجوع کرتے ہیں۔4۔صحیح حدیث معلوم ہوجانے کے بعد اجتہاد اور قیاس کو ترک کرنا فرض ہے۔5۔وضو اور غسل کرنے والے کو سلام کہا جاسکتا ہے۔6۔نہانے میں دوسرے شخص سے مدد لی جاسکتی ہے۔7۔نہانے اور وضو کرنے کے دوران میں بوقت ضرورت بات چیت کرنا بھی جائز ہے ۔واللہ اعلم۔