Book - حدیث 1837

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْمُحْرِمِ يَحْتَجِمُ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ مِنْ وَجَعٍ كَانَ بِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ قَالَ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ أَرْسَلَهُ يَعْنِي عَنْ قَتَادَةَ

ترجمہ Book - حدیث 1837

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: محرم کا سینگی لگوانا سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بحالت احرام اپنے پاؤں کی پشت پر ، ایک تکلیف کی وجہ سے سینگی لگوائی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے امام احمد سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ ابن ابی عروبہ نے اس روایت کو قتادہ سے مرسل بیان کیا ۔ ( یعنی جناب انس کا واسطہ ذکر نہیں کیا ۔ )
تشریح : 1۔سینگی لگوانا اور فصد کھلوانا اس دور کا معروف طریقہ علاج تھا۔ اور مذکورہ بالا احادیث میں دو مختلف واقعات کا بیان آیا ہے۔2۔اب بھی بوقت ضرورت اس سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔اورظاہر ہے کہ اس عمل میں بالوں کی جگہ سے بال کاٹے جاتے ہیں۔جلد پر چیرالگایا جاتا ہے۔پس اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔تاہم کئی ایک فقہاء بال کاٹنے کی بنا پر فدیہ کے قائل ہیں۔نیز دانت نکلوانے یا کسی عمل جراحی کی صورت میں کوئی فدیہ لازم نہیں آتا۔3۔بیماری میں علاج کرانا سنت رسول ﷺ ہے۔ 1۔سینگی لگوانا اور فصد کھلوانا اس دور کا معروف طریقہ علاج تھا۔ اور مذکورہ بالا احادیث میں دو مختلف واقعات کا بیان آیا ہے۔2۔اب بھی بوقت ضرورت اس سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔اورظاہر ہے کہ اس عمل میں بالوں کی جگہ سے بال کاٹے جاتے ہیں۔جلد پر چیرالگایا جاتا ہے۔پس اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔تاہم کئی ایک فقہاء بال کاٹنے کی بنا پر فدیہ کے قائل ہیں۔نیز دانت نکلوانے یا کسی عمل جراحی کی صورت میں کوئی فدیہ لازم نہیں آتا۔3۔بیماری میں علاج کرانا سنت رسول ﷺ ہے۔