Book - حدیث 1833

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي الْمُحْرِمَةِ تُغَطِّي وَجْهَهَا حسن بالشواہد حَدَّثَنَاأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمَاتٌ فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ

ترجمہ Book - حدیث 1833

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: عورت حالت احرام میں اپنا چہرہ چھپائے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احرام سے ہوتی تھیں اور قافلے والے ہمارے سامنے سے گزرتے تو ہم اپنے پردے کی چادر کو سر سے چہرے پر لٹکا لیتیں ۔ جب وہ گزر جاتے تو چہرہ کھول لیتی تھیں ۔
تشریح : یہ سند اگرچہ قدرے ضعیف ہے مگردیگر اثار سے مسئلہ اسی طرح ہے کہ عورت حالت احرام میں بھی اجنبیوں سے پردہ کرے۔موطا امام مالک میں ہے۔ فاطمہ بنت مندر بیان کرتی ہیں۔ کہ ہم حالت احرام میں اپنے چہرے ڈھانپا کرتی تھیں۔اور اسماء بنت ابی بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی ہمارے ساتھ ہوتی تھیں۔(باب تخمیر المحرم وجھہ)نیز (ارواء الغلیل حدیث 1023)مگر موجودہ صورت حال پردے کے معاملے میں انتہائی پریشان کن ہے کہ حیاء وشرم گویا اٹھتی جارہی ہے۔الا ماشاء اللہ مزید تفصیل کےلئے حدیث نمبر 1825) کے فوائد ومسائل ملاحظہ ہوں۔ یہ سند اگرچہ قدرے ضعیف ہے مگردیگر اثار سے مسئلہ اسی طرح ہے کہ عورت حالت احرام میں بھی اجنبیوں سے پردہ کرے۔موطا امام مالک میں ہے۔ فاطمہ بنت مندر بیان کرتی ہیں۔ کہ ہم حالت احرام میں اپنے چہرے ڈھانپا کرتی تھیں۔اور اسماء بنت ابی بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی ہمارے ساتھ ہوتی تھیں۔(باب تخمیر المحرم وجھہ)نیز (ارواء الغلیل حدیث 1023)مگر موجودہ صورت حال پردے کے معاملے میں انتہائی پریشان کن ہے کہ حیاء وشرم گویا اٹھتی جارہی ہے۔الا ماشاء اللہ مزید تفصیل کےلئے حدیث نمبر 1825) کے فوائد ومسائل ملاحظہ ہوں۔