كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ كَيْفَ التَّلْبِيَةُ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَزِيدُ فِي تَلْبِيَتِهِ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: تلبیہ کیسے کہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے تلبیہ کے الفاظ اس طرح تھے «لبيك اللهم لبيك ، لبيك لا شريك لك لبيك ، إن الحمد والنعمة لك والملك ، لا شريك لك» ” حاضر ہوں میں ، اے اللہ ! حاضر ہوں ۔ حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ۔ میں حاضر ہوں ۔ بیشک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیری ہیں اور ملک بھی تیرا ہی ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں ۔ “ نافع نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ اپنے تلبیہ میں اضافہ کرتے ہوئے یوں کہا کرتے تھے «لبيك لبيك لبيك وسعديك والخير بيديك والرغباء إليك والعمل» ” میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں اور بہت سعادت مند ہوں ۔ خیر اور بھلائی سب تیرے ہاتھوں میں ہے ۔ ہماری سب رغبتیں اور سوال تیری طرف ہیں اور عمل بھی تیرے ہی لیے ہیں ۔ “