كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الرَّجُلِ يَحُجُّ عَنْ غَيْرِهِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَ إِسْحَقُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ قَالَ مَنْ شُبْرُمَةُ قَالَ أَخٌ لِي أَوْ قَرِيبٌ لِي قَالَ حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِكَ قَالَ لَا قَالَ حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: انسان کسی دوسرے کی طرف سے حج کرے
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا «لبيك عن شبرمة » ” میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں ۔ “ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا ” شبرمہ کون ہے ؟ “ اس نے کہا کہ میرا بھائی ہے یا قریبی ہے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا تم نے اپنی طرف سے حج کر لیا ہے ؟ “ اس نے کہا ، نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( پہلے ) اپنی طرف سے حج کرو ، پھر شبرمہ کی طرف سے کرنا ۔ “
تشریح :
(1) [شبرمه] شین اور را کے ضمہ کے ساتھ جب کہ باء ساکن اور میم مفتوح ہے ۔ (2)حج بدل میں حاجی پہلےاپنا حج کر چکا ہو تو پھر وہ دوسرے کی طرف سے حج کر سکتا ہے ورنہ نہیں ۔
(1) [شبرمه] شین اور را کے ضمہ کے ساتھ جب کہ باء ساکن اور میم مفتوح ہے ۔ (2)حج بدل میں حاجی پہلےاپنا حج کر چکا ہو تو پھر وہ دوسرے کی طرف سے حج کر سکتا ہے ورنہ نہیں ۔