كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الرَّجُلِ يَحُجُّ عَنْ غَيْرِهِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمٍ تَسْتَفْتِيهِ فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الْآخَرِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ نَعَمْ وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: انسان کسی دوسرے کی طرف سے حج کرے
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ( ان کے بھائی ) حضرت فضل بن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سواری پر ان کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ خشعم کی ایک عورت آپ ﷺ سے کچھ پوچھنے کو آئی تو فضل اسے دیکھنے لگے اور وہ انہیں دیکھنے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے سیدنا فضل کا چہرہ دوسری طرف پھیر دیا ۔ اس عورت نے پوچھا : اے اﷲ کے رسول ! اﷲ کا فریضہ حج اس کے بندوں میں ، میرے والد کو اس حالت میں پہنچا ہے کہ وہ سواری پر ٹکنے کی سکت بھی نہیں رکھتے ، تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟ آپ نے فرمایا ” ہاں “ اور یہ حجتہ الوداع کا واقعہ ہے ۔
تشریح :
(1)جہاں کہیں کوئی خلاف شریعت عم ل(منکر ) نظر آئے تو مسلمان کو چاہیے کہ بالفعل اس کو روکنے کی کوشش کرے جیسے رسول اللہﷺ نے حضرت فضل کا چہرہ پھیر کر انہیں غلط نظر سے منع فرمایا ۔(2) جب کوئی شخص کسی ایسے مرض میں مبتلا ہوکہ شفا یابی بظاہر مشکل معلوم ہو تو اس کی طرف سے کوئی دوسرا شخص حج بدل کر سکتا ہے ۔ لیکن اگر شفایابی کی امید ہوتو انتظار کیا جائے ۔ (3)جب کوئی شخص از خود کسی کی طرف سے نائب بن جائے تو اس پر تکمیل حج لازم ہے ۔(4) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت بوقت ضرورت غیر محرم مردوں کےساتھں بات چیت کر سکتی ہے۔(5)یہ حدیث [غض بصر] نگاہ نیچی رکھنے کے وجوب اور اجنبی عورت کی طرف دیکھنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے ۔(6)عورت اپنے باپ کی طرف سے حج بدل کر سکتی ہے ۔بشرطیکہ پہلے وہ اپناحج کر چکی ہو ۔(7) ایک سواری پر دو آدمی بھی سوار ہو سکتے ہیں ۔
(1)جہاں کہیں کوئی خلاف شریعت عم ل(منکر ) نظر آئے تو مسلمان کو چاہیے کہ بالفعل اس کو روکنے کی کوشش کرے جیسے رسول اللہﷺ نے حضرت فضل کا چہرہ پھیر کر انہیں غلط نظر سے منع فرمایا ۔(2) جب کوئی شخص کسی ایسے مرض میں مبتلا ہوکہ شفا یابی بظاہر مشکل معلوم ہو تو اس کی طرف سے کوئی دوسرا شخص حج بدل کر سکتا ہے ۔ لیکن اگر شفایابی کی امید ہوتو انتظار کیا جائے ۔ (3)جب کوئی شخص از خود کسی کی طرف سے نائب بن جائے تو اس پر تکمیل حج لازم ہے ۔(4) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت بوقت ضرورت غیر محرم مردوں کےساتھں بات چیت کر سکتی ہے۔(5)یہ حدیث [غض بصر] نگاہ نیچی رکھنے کے وجوب اور اجنبی عورت کی طرف دیکھنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے ۔(6)عورت اپنے باپ کی طرف سے حج بدل کر سکتی ہے ۔بشرطیکہ پہلے وہ اپناحج کر چکی ہو ۔(7) ایک سواری پر دو آدمی بھی سوار ہو سکتے ہیں ۔