كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الرَّجُلِ يَذْكُرُ اللَّهَ تَعَالَى عَلَى غَيْرِ طُهْرٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ يَعْنِي الْفَأْفَاءَ عَنْ الْبَهِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: طہارت کےبغیراللہ تعالی کا ذکر کرنا
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے تھے ۔
تشریح :
فائدہ: کسی بھی مسلمان کو مزرد ہو یا عورت کسی حال میں بھی اللہ کے ذکر سے غافل نہیں رہنا چاہیے (سوائے بیت الخلا وغیرہ کے) باوضو ہو یا بے وضو، ظاہر ہو یا جنبی ۔ قرآن مجید بھی اللہ کا ذکر ہے مگر حالت جنابت میں ناجائز ہے ۔ خواتین کو بھی ایام مخصوصہ میں عام ذکر اذکار کی پابندی کرنی چاہیے۔ مگر ان کے لیے قرآن مجید کی تلاوت کے مسئلہ میں اختلاف ہے ۔ امام مالک، طبری ، ابن المنذر ، داؤد اور امام بخاری رحمۃ ا للہ علیہم کا میلان مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں یہ ہے کہ مباح اور جائز ہے۔ بالخصوص ایسی خواتین جو قرآن مجید کی حافظہ ہوں یا علوم شرعیہ کے درس وتدریس سے متعلق ہوں ان کے لیے یہ تعطل انتہائی حارج ہوتا ہے ۔ جبکہ جنابت کا حدث بہت مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے ۔ اگرچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ جنبی کے لیے بھی تلاوت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے L صحیح البخاری وفتح الباری ، کتاب الحیض ، باب تقضی الحائض المناسک کلہا....)
فائدہ: کسی بھی مسلمان کو مزرد ہو یا عورت کسی حال میں بھی اللہ کے ذکر سے غافل نہیں رہنا چاہیے (سوائے بیت الخلا وغیرہ کے) باوضو ہو یا بے وضو، ظاہر ہو یا جنبی ۔ قرآن مجید بھی اللہ کا ذکر ہے مگر حالت جنابت میں ناجائز ہے ۔ خواتین کو بھی ایام مخصوصہ میں عام ذکر اذکار کی پابندی کرنی چاہیے۔ مگر ان کے لیے قرآن مجید کی تلاوت کے مسئلہ میں اختلاف ہے ۔ امام مالک، طبری ، ابن المنذر ، داؤد اور امام بخاری رحمۃ ا للہ علیہم کا میلان مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں یہ ہے کہ مباح اور جائز ہے۔ بالخصوص ایسی خواتین جو قرآن مجید کی حافظہ ہوں یا علوم شرعیہ کے درس وتدریس سے متعلق ہوں ان کے لیے یہ تعطل انتہائی حارج ہوتا ہے ۔ جبکہ جنابت کا حدث بہت مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے ۔ اگرچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ جنبی کے لیے بھی تلاوت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے L صحیح البخاری وفتح الباری ، کتاب الحیض ، باب تقضی الحائض المناسک کلہا....)