Book - حدیث 1797

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي الْإِقْرَانِ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ قَالَ فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِيَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَجَدْتُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَدْ لَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا وَقَدْ نَضَحَتْ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ فَقَالَتْ مَا لَكَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا قَالَ قُلْتُ لَهَا إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي كَيْفَ صَنَعْتَ فَقَالَ قُلْتُ أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ قَالَ فَقَالَ لِي انْحَرْ مِنْ الْبُدْنِ سَبْعًا وَسِتِّينَ أَوْ سِتًّا وَسِتِّينَ وَأَمْسِكْ لِنَفْسِكَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ وَأَمْسِكْ لِي مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ مِنْهَا بَضْعَةً

ترجمہ Book - حدیث 1797

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: حج قران کے احکام ومسائل سیدنا براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا علی ؓ کو جب یمن کا والی بنا کر بھیجا تو میں ان کے ساتھ تھا ۔ اس خدمت کے صلے میں مجھے چند اوقیہ ( سونا ) بھی ملا تھا ۔ سیدنا علی ؓ جب یمن سے واپسی کے بعد رسول اللہ ﷺ سے ملے تو وہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ ؓا کو پایا کہ انہوں نے رنگین کپڑے پہنے ہیں اور اپنی منزل کو بھی انہوں نے معطر کر رکھا ہے ۔ ( سیدنا علی ؓ کو تعجب ہوا ) تو وہ بولیں : آپ حیران کیوں ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب کو حکم دیا ہے اور وہ حلال ہو گئے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ ؓا سے کہا : میں نے نبی کریم ﷺ والے احرام کی نیت کر رکھی ہے ۔ کہتے ہیں ، چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے پوچھا ” تم نے ( نیت ) کیسے کی ہے ؟ “ میں نے کہا : میں نے نبی کریم ﷺ کے احرام والی نیت کی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں اپنی قربانی ساتھ لایا ہوں اور قران کی نیت کی ہے ۔ “ وہ بیان کرتے ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا کہ سڑسٹھ یا چھیاسٹھ اونٹ نخر کرو اور تینتیس یا چونتیس اونٹ اپنے لیے لے لو اور ہر قربانی میں سے گوشت کا ایک ایک ٹکڑا میرے لیے لاؤ ۔ “
تشریح : (1)دین میں حجت رسو ل اللہ ﷺ ہی کا قول فعل ہے کسی اور کانہیں خواہ اس کا رشتہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کتنا ہی قربت کا کیوں نہ ہو ۔ جیسے کہ فاطمہ ؓ نے اپنے بارے میں واضح کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان ہی سے حلال ہوئی ہوں مگر ان کے شوہر رسول اللہ ﷺ کی اتباع میں حلال نہیں ہو سکے ۔ (2) قربانیوں کے سلسلے میں صحیح تر یہ ہے کہ تریسٹھ قربانیاں نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے کیں اور بقیہ حضرت علی کو فرمایا تھا اور انہوں نے کیں ۔ (صحیح مسلم الحج باب حجۃ النبی ﷺ حدیث :1218 ) (1)دین میں حجت رسو ل اللہ ﷺ ہی کا قول فعل ہے کسی اور کانہیں خواہ اس کا رشتہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کتنا ہی قربت کا کیوں نہ ہو ۔ جیسے کہ فاطمہ ؓ نے اپنے بارے میں واضح کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان ہی سے حلال ہوئی ہوں مگر ان کے شوہر رسول اللہ ﷺ کی اتباع میں حلال نہیں ہو سکے ۔ (2) قربانیوں کے سلسلے میں صحیح تر یہ ہے کہ تریسٹھ قربانیاں نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے کیں اور بقیہ حضرت علی کو فرمایا تھا اور انہوں نے کیں ۔ (صحیح مسلم الحج باب حجۃ النبی ﷺ حدیث :1218 )