Book - حدیث 1796

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي الْإِقْرَانِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاتَ بِهَا يَعْنِي بِذِي الُحُلَيْفَةِ حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ رَكِبَ حَتَّى إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ حَمِدَ اللَّهُ وَسَبَّحَ وَكَبَّرَ ثُمَّ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَهَلَّ النَّاسُ بِهِمَا فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَ النَّاسَ فَحَلُّوا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ وَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ بَدَنَاتٍ بِيَدِهِ قِيَامًا قَالَ أَبُو دَاوُد الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ يَعْنِي أَنَسًا مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ بَدَأَ بِالْحَمْدِ وَالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ

ترجمہ Book - حدیث 1796

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: حج قران کے احکام ومسائل سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ذوالحلیفہ کے مقام پر رات گزاری حتیٰ کہ صبح ہو گئی ۔ پھر آپ ( ظہر کے بعد ) اپنی سواری پر سوار ہوئے حتیٰ کہ جب وہ آپ کو لے کر میدان بیداء میں سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ نے اﷲ کی حمد ‘ تسبیح اور تکبیر پکاری ۔ پھر حج اور عمرے کا تلبیہ کہا ۔ اور لوگوں نے بھی ان دونوں کا تلبیہ کہا ۔ پھر جب ہم مکہ پہنچے تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو حلال ہو گئے ۔ ( ان لوگوں کو جن کے پاس قربانیاں نہیں تھیں ) حتی کہ جب آٹھویں تاریخ آئی تو انہوں نے حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے سات اونٹنیاں نحر کیں ، اس حال میں کہ وہ کھڑی ہوئی تھیں ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سیدنا انس ؓ اس روایت میں اس بات میں منفرد ہیں کہ انہوں نے ” اللہ کی حمد ، تسبیح اور تکبیر کہی ، پھر حج کا تلبیہ کہا ۔ “
تشریح : ان احادیث کے بیانات میں تعارض نہیں بلکہ تنوع ہے ۔ حضرات صحابہ سامعین وناظرین کو جو جو معلوم ہوا انہوں نے وہی بیان کر دیا ۔گزشتہ احادیث میں ہے کہ آپ نے نماز ظہر کے بعد اپنے مصلے ہی پر تلبیہ کہا پھر سواری پر بیٹھ کر کہا پھر بیداء کی بلندی پر چڑھنے ہوئے کہا اور یہ سب برحق ہیں اور اس اثنا میں تسبیح وتکبیر بلاشبہ جائز بلکہ مطلوب عمل ہے ۔ ان احادیث کے بیانات میں تعارض نہیں بلکہ تنوع ہے ۔ حضرات صحابہ سامعین وناظرین کو جو جو معلوم ہوا انہوں نے وہی بیان کر دیا ۔گزشتہ احادیث میں ہے کہ آپ نے نماز ظہر کے بعد اپنے مصلے ہی پر تلبیہ کہا پھر سواری پر بیٹھ کر کہا پھر بیداء کی بلندی پر چڑھنے ہوئے کہا اور یہ سب برحق ہیں اور اس اثنا میں تسبیح وتکبیر بلاشبہ جائز بلکہ مطلوب عمل ہے ۔