كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي إِفْرَادِ الْحَجِّ صحيح ق دون قوله حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ الذُّهَلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمَّا سُقْتُ الْهَدْيَ قَالَ مُحَمَّدٌ أَحْسَبُهُ قَالَ وَلَحَلَلْتُ مَعَ الَّذِينَ أَحَلُّوا مِنْ الْعُمْرَةِ قَالَ أَرَادَ أَنْ يَكُونَ أَمْرُ النَّاسِ وَاحِدًا
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: حج افراد کے احکام و مسائل
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اگر مجھے اس بات کی خبر پہلے ہوتی جس کی بعد میں ہوئی ہے تو میں قربانی ساتھ لے کر نہ آتا ۔ “ محمد بن یحییٰ نے کہا : میرا خیال ہے کہ شیخ نے یہ بھی کہا : ” اور میں عمرے کے بعد حلال ہونے والوں کے ساتھ حلال ہو جاتا ۔ “ کہا : آپ کا ارادہ تھا کہ سب لوگ ایک ہی حال پر ہوں ۔
تشریح :
دراصل جاہلیت میں لوگ حج کے ساتھ یا حج کے مہینوں میں عمرہ گناہ کا کام سمجھتے تھے تو اس پرانی روش کے بدلنے کے لیے یہ تاکیدی حکم دیا گیا تھا ۔
دراصل جاہلیت میں لوگ حج کے ساتھ یا حج کے مہینوں میں عمرہ گناہ کا کام سمجھتے تھے تو اس پرانی روش کے بدلنے کے لیے یہ تاکیدی حکم دیا گیا تھا ۔