كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي إِفْرَادِ الْحَجِّ صحيح دون قوله من شاء أن يجعلها عمرة والصواب اجعلوها عمرة م حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ يَا عَائِشَةُ فَقُلْتُ حِضْتُ لَيْتَنِي لَمْ أَكُنْ حَجَجْتُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّمَا ذَلِكَ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَقَالَ انْسُكِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ فَلَمَّا دَخَلْنَا مَكَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ قَالَتْ وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ يَوْمَ النَّحْرِ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْبَطْحَاءِ وَطَهُرَتْ عَائِشَةُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَرْجِعُ صَوَاحِبِي بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِالْحَجِّ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ بِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَلَبَّتْ بِالْعُمْرَةِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: حج افراد کے احکام و مسائل
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ ہم نے حج کا تلبیہ کہا حتیٰ کہ جب ہم ( سرف ) مقام سرف پر پہنچے تو مجھے حیض آ گیا ۔ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو میں رو رہی تھی ۔ آپ نے پوچھا : ” عائشہ ! کیوں رو رہی ہو ؟ “ میں نے کہا : مجھے حیض آ گیا ہے ۔ کاش ! میں حج کے لیے نہ آئی ہوتی ۔ آپ نے فرمایا ” سبحان اللہ ! یہ تو ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے ۔ “ تب آپ نے فرمایا ” حج کے تمام اعمال پورے کرو ، صرف بیت اللہ کا طواف نہ کرنا ۔ “ چنانچہ جب ہم مکہ میں داخل ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو اپنے اس احرام کو عمرے کا بنانا چاہے بنا لے ۔ سوائے اس کے جس کے پاس قربانی ہو ۔ “ سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی کے دن اپنی ازواج کی طرف سے گائیں ذبح کیں اور جب بطحاء کی رات آئی اور عائشہ ؓا پاک ہو گئیں تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا میرے ساتھ والی حج اور عمرہ کر کے جائیں گی اور میں صرف حج کے ساتھ لوٹوں گی ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ کو حکم دیا وہ اسے تنعیم لے گئے اور انہوں ( سیدہ عائشہ ؓا ) نے عمرے کا تلبیہ کہا ۔
تشریح :
(1)جس نے حج کا احرام باندھا ہو اور قربانی ساتھ نہ ہو تو اسے جائز ہے کہ اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنا لے ۔ (2) جوشخص مکہ میں ہوتے ہوئے عمرہ کرنا چاہے اسے قریب ترین میقات پر جاکر احرام باندھ کر آنا لازم ہے ۔سیدہ عائشہ ؓ کو تو ایک طبعی عارضہ لاحق ہوگیا جس کی وجہ سے ان کا عمرہ رہ گیاتھا جس کا ان کو قلق تھا اس کا ازالہ ان کو تنعیم سے احرام بندھوا کر کرا دیا گیا یوں ان عمرہ بھی ہو گیا ۔یہ خصوصی رعایت صرف حضرت عائشہ ؓ کے لیے تھی جس سے وہ عورتیں تو فائدہ اٹھا سکتی ہیں جو حضرت عائشہ ؓ کی طرح وہاں جاکرحائضہ ہو جائیں ۔لیکن عام لوگ جو مزید عمرہ کرنا چاہیں وہ تنعیم (مسجد عائشہ )جاکر وہاں سے احرام باندھ کر آ کر عمرہ نہیں کر سکتے (جیسا کہ اکثر لوگ ایسا کرتے ہیں ۔) البتہ وہ ذوالحلیفہ قرن المنازل یا کسی بھی میقات سے احرام باندھ کرآئیں تو دوبارہ عمرہ کرنا صحیح ہو گا ۔
(1)جس نے حج کا احرام باندھا ہو اور قربانی ساتھ نہ ہو تو اسے جائز ہے کہ اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنا لے ۔ (2) جوشخص مکہ میں ہوتے ہوئے عمرہ کرنا چاہے اسے قریب ترین میقات پر جاکر احرام باندھ کر آنا لازم ہے ۔سیدہ عائشہ ؓ کو تو ایک طبعی عارضہ لاحق ہوگیا جس کی وجہ سے ان کا عمرہ رہ گیاتھا جس کا ان کو قلق تھا اس کا ازالہ ان کو تنعیم سے احرام بندھوا کر کرا دیا گیا یوں ان عمرہ بھی ہو گیا ۔یہ خصوصی رعایت صرف حضرت عائشہ ؓ کے لیے تھی جس سے وہ عورتیں تو فائدہ اٹھا سکتی ہیں جو حضرت عائشہ ؓ کی طرح وہاں جاکرحائضہ ہو جائیں ۔لیکن عام لوگ جو مزید عمرہ کرنا چاہیں وہ تنعیم (مسجد عائشہ )جاکر وہاں سے احرام باندھ کر آ کر عمرہ نہیں کر سکتے (جیسا کہ اکثر لوگ ایسا کرتے ہیں ۔) البتہ وہ ذوالحلیفہ قرن المنازل یا کسی بھی میقات سے احرام باندھ کرآئیں تو دوبارہ عمرہ کرنا صحیح ہو گا ۔