كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي إِفْرَادِ الْحَجِّ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَالَ مَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ وَمَنْ شَاءَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِ وُهَيْبٍ فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ وَقَالَ فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَأَمَّا أَنَا فَأُهِلُّ بِالْحَجِّ فَإِنَّ مَعِي الْهَدْيَ ثُمَّ اتَّفَقُوا فَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ قُلْتُ وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ خَرَجْتُ الْعَامَ قَالَ ارْفِضِي عُمْرَتَكِ وَانْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي قَالَ مُوسَى وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَقَالَ سُلَيْمَانُ وَاصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْمُسْلِمُونَ فِي حَجِّهِمْ فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةُ الصَّدَرِ أَمَرَ يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَذَهَبَ بِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ زَادَ مُوسَى فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مَكَانَ عُمْرَتِهَا وَطَافَتْ بِالْبَيْتِ فَقَضَى اللَّهُ عُمْرَتَهَا وَحَجَّهَا قَالَ هِشَامٌ وَلَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ هَدْيٌ قَالَ أَبُو دَاوُد زَادَ مُوسَى فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْبَطْحَاءِ طَهُرَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب: حج افراد کے احکام و مسائل
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ ذوالحجہ کا چاند آنے پر ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے ۔ جب ذوالحلیفہ مقام پر آئے تو آپ نے فرمایا ” جو حج کا احرام باندھنا چاہتا ہے باندھا لے اور جو چاہے عمرے کی نیت کر لے ۔ “ موسیٰ بن اسمٰعیل نے وہیب کی روایت میں بیان کیا کہ ( آپ نے فرمایا ) ” میں نے اگر قربانی ساتھ نہ لی ہوتی تو عمرے کا احرام باندھتا ۔ “ اور حماد بن سلمہ کی روایت میں کہا : ” اور میں حج کا احرام باندھ رہا ہوں کیونکہ میرے ساتھ قربانی ہے ۔ “ آگے روایت بیان کرنے میں سب راوی متفق ہیں ۔ ( عائشہ ؓا کہتی ہیں کہ ) میں ان افراد میں سے تھی جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا ، پھر راستے میں ایک جگہ مجھے حیض شروع ہو گیا ۔ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور میں رو رہی تھی ۔ آپ نے پوچھا : کیوں رو رہی ہو ؟ میں نے کہا : میں چاہتی ہوں کہ اس سال نہ آئی ہوتی ( تو اچھا تھا ۔ ) آپ نے فرمایا ” اپنا عمرہ چھوڑ دو ، اپنے بال کھول لو اور کنگھی کر لو ۔ “ موسیٰ نے کہا : ” اور حج کی نیت کر لو “ اور سلیمان نے کہا : ” اور اسی طرح کرو جیسے کہ مسلمان اپنے حج میں کرتے ہیں ۔ “ الغرض جب ( حج سے ) واپسی کی رات آئی ، تو رسول اللہ ﷺ نے عبدالرحمٰن ( ابن ابی بکر ؓ یعنی عائشہ ؓا کے بھائی ) کو حکم دیا ، تو وہ انہیں تنعیم لے گئے ۔ موسیٰ نے مزید کہا : پس انہوں نے عمرے کا احرام باندھا ۔ یعنی اپنے پہلے عمرے کے بدلے ، پھر بیت اللہ کا طواف کیا ۔ الغرض اﷲ نے ان کا عمرہ اور حج پورا کرا دیا ۔ ہشام کہتے ہیں اس صورت میں کوئی ہدی ( فدیہ وغیرہ ) نہ ہوا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ موسیٰ نے حماد بن سلمہ کی روایت میں مزید کہا : پھر جب بطحاء کی رات آئی ( یعنی منٰی میں اقامت کی رات ) تو سیدہ عائشہ ؓا پاک ہو گئی تھیں ۔
تشریح :
(1)حضرت عائشہ ؓ کو حیض کی کیفیت مکہ کے قریب وادی سرف میں لاحق ہوئی ۔ (2)ایسی صورت میں عورت کو عمرے کی نیت کو حج میں بدل لینا چاہیے ۔
(1)حضرت عائشہ ؓ کو حیض کی کیفیت مکہ کے قریب وادی سرف میں لاحق ہوئی ۔ (2)ایسی صورت میں عورت کو عمرے کی نیت کو حج میں بدل لینا چاہیے ۔