Book - حدیث 1771

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي وَقْتِ الْإِحْرَامِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ

ترجمہ Book - حدیث 1771

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: احرام باندھنے کا وقت سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ تم لوگ اس میدان بیداء کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے متعلق غلط کہتے ہو ۔ آپ ﷺ نے تو مسجد ہی کے پاس تلبیہ پکارنا شروع کر دیا تھا یعنی ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس سے ۔
تشریح : (1)حضرت عبداللہ بن عمر کامقصد اس بات کی نفی کرنا ہے جوبعض نے بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے تلبیہ بیداء کےمقام پر پکارا تھا بلکہ آپ نے اس کا آغاز مسجد ذوالحلیفہ ہی سے کر دیا تھا ۔(2) رسول اللہ ﷺ کے دور میں ذوالحلیفہ کےمقام پر کوئی باقاعدہ مسجد نہ تھی ۔ احادیث میں لغوی معنی مراد ہیں ۔یعنی جس جگہ آپ نے نماز پڑھی یہاں اس وقت ایک درخت بھی تھا ۔ باقاعدہ تعمیر بعد کےکسی دور میں ہوئی ہے۔ (1)حضرت عبداللہ بن عمر کامقصد اس بات کی نفی کرنا ہے جوبعض نے بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے تلبیہ بیداء کےمقام پر پکارا تھا بلکہ آپ نے اس کا آغاز مسجد ذوالحلیفہ ہی سے کر دیا تھا ۔(2) رسول اللہ ﷺ کے دور میں ذوالحلیفہ کےمقام پر کوئی باقاعدہ مسجد نہ تھی ۔ احادیث میں لغوی معنی مراد ہیں ۔یعنی جس جگہ آپ نے نماز پڑھی یہاں اس وقت ایک درخت بھی تھا ۔ باقاعدہ تعمیر بعد کےکسی دور میں ہوئی ہے۔