Book - حدیث 1749

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي الْهَدْيِ حسن حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ الْمَعْنَى قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي نَجِيحٍ حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي هَدَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَلًا كَانَ لِأَبِي جَهْلٍ فِي رَأْسِهِ بُرَةُ فِضَّةٍ قَالَ ابْنُ مِنْهَالٍ بُرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ زَادَ النُّفَيْلِيُّ يَغِيظُ بِذَلِكَ الْمُشْرِكِينَ

ترجمہ Book - حدیث 1749

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: قربانی کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ حدیبیہ کے سال قربانی کے جانور ( ساتھ ) لے گئے ۔ رسول اللہ ﷺ کی ان قربانیوں میں ایک اونٹ وہ بھی تھا جو ابوجہل کا تھا ۔ اس کی ناک میں چاندی کا چھلا پڑا ہوا تھا ۔ ابن منہال نے کہا : سونے کا چھلا پڑا ہوا تھا ۔ نفیلی نے اضافہ کیا کہ آپ اسے مشرکوں کو جلانے کے لیے لے گئے تھے ۔ ( کہ ان کے سردار کا اونٹ محمد ﷺ کے قبضے میں ہے ۔ )
تشریح : (1) جانوروں کی نکیل وغیرہ میں تھوڑی بہت چاندی کا استعمال مباح ہے ۔ (2) اسلام اور مسلمانوں کا اظہار وغلبہ اورکفر و کفار کو زیر کرنا اور انہیں ذلیل رکھنا دین حق کا مطلوب و مقصود ہے ۔ اس سے کفار جلتے اور مسلمانو ں کے سینے ٹھنڈے ہوتے ہیں ۔رسول اللہ ﷺ کا ابوجہل کے اونٹ کو بطور خاص قربانی کے لیے لے جانا اسی مقصد سے تھا ۔ اور یہ مضمون سورہ توبہ ی کی آیت 14اور 15 میں بھی آیا ہے فرمایا : ﴿قـٰتِلوهُم يُعَذِّبهُمُ اللَّهُ بِأَيديكُم وَيُخزِهِم وَيَنصُر‌كُم عَلَيهِم وَيَشفِ صُدورَ‌ قَومٍ مُؤمِنينَ * وَيُذهِب غَيظَ قُلوبِهِم .................. ﴾ ان سے تم جنگ کرو اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل ورسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گااور ان کے دل کا غم وغصہ دور کرے گا۔ (1) جانوروں کی نکیل وغیرہ میں تھوڑی بہت چاندی کا استعمال مباح ہے ۔ (2) اسلام اور مسلمانوں کا اظہار وغلبہ اورکفر و کفار کو زیر کرنا اور انہیں ذلیل رکھنا دین حق کا مطلوب و مقصود ہے ۔ اس سے کفار جلتے اور مسلمانو ں کے سینے ٹھنڈے ہوتے ہیں ۔رسول اللہ ﷺ کا ابوجہل کے اونٹ کو بطور خاص قربانی کے لیے لے جانا اسی مقصد سے تھا ۔ اور یہ مضمون سورہ توبہ ی کی آیت 14اور 15 میں بھی آیا ہے فرمایا : ﴿قـٰتِلوهُم يُعَذِّبهُمُ اللَّهُ بِأَيديكُم وَيُخزِهِم وَيَنصُر‌كُم عَلَيهِم وَيَشفِ صُدورَ‌ قَومٍ مُؤمِنينَ * وَيُذهِب غَيظَ قُلوبِهِم .................. ﴾ ان سے تم جنگ کرو اللہ تعالیٰ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، انہیں ذلیل ورسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈے کرے گااور ان کے دل کا غم وغصہ دور کرے گا۔