Book - حدیث 1738

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فِي الْمَوَاقِيتِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَا وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ وَقَالَ أَحَدُهُمَا وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ وَقَالَ أَحَدُهُمَا أَلَمْلَمَ قَالَ فَهُنَّ لَهُمْ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ قَالَ ابْنُ طَاوُسٍ مِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ قَالَ وَكَذَلِكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا

ترجمہ Book - حدیث 1738

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب: مواقیت کا بیان ( یعنی وہ مقامات جہاں سے احرام باندھا جاتا ہے ) حماد ، عمرو بن دینار سے ، وہ طاؤس سے ، وہ ابن عباس ؓ سے اور ابن طاؤس ( عبداللہ ) اپنے باپ طاؤس سے ( وہ ابن عباس ؓ سے ) روایت کرتے ہیں کہ ان دونوں ( عمرو بن دینار اور عبداللہ بن طاؤس ) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے میقات ( مقامات احرام ) مقرر فرمائے تھے ۔ ان دونوں میں سے ایک نے کہا کہ اہل یمن کے لیے یلملم اور دوسرے نے کہا العلم ۔ آپ نے فرمایا ” یہ مقامات ان ( مذکورہ ) جگہوں کے رہنے والوں کے لیے ہیں اور دوسری جگہوں کے ان لوگوں کے لیے بھی جو یہاں سے گزریں جو کہ حج اور عمرہ کی نیت رکھتے ہوں اور جو ان سے ورے ( مکہ کی جانب ) مقیم ہوں ۔ “ ابن طاؤس نے کہا : وہ وہیں سے احرام باندھیں جہاں سے وہ سفر شروع کریں حتیٰ کہ اہل مکہ اپنے شہر اور گھر ہی سے احرام باندھ کر نکلیں ۔
تشریح : ان مقامات سے احرام باندھنا انہی لوگوں پر واجب ہے جو حج یا عمرہ کی نیت رکھتے ہوں دوسروں کے لیے نہیں ہے ۔یلملم : بیت اللہ کے جنوب میں ایک مقام ہے جو یمن چین بنگلہ دیش افغانستان ہندوستان اور پاکستا ن کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے ۔یہ مکہ مکرمہ سے 92کلومیٹر پر واقع ہے ۔ ذوالحلیفه: مدینہ منورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کی طرف سے آنے والوں کی میقات ۔ اس کاموجودہ نام آبار علی ہے ۔مدینہ سے قریب تر اور مکہ سے تقریباً ساڑھے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ جحفه: شام ترکی اور مصر کی جانب سے آنے والوں کی میقات ۔ اب یہ بستی موجود نہین مگر قریب ہی رابغ نامی جگہ سے لوگ احرام باندھتے ہیں ۔یہ مکہ سےشمال مغرب میں 187 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ذات العرق : عراق وغیرہ کی طرف سے آنے والوں کی میقات ۔ اب یہ بستی موجود نہین مگر قریب ہی الضریبہ نامی جگہ سے لوگ احرام باندھتے ہیں ۔جسے خریبات بھی کہتے ہین ۔یہ مکہ سے شمال مشرق میں 94 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔قرن المنازل : اہل نجد اور عرفات کی طرف آنے والوں کی میقات ۔اب یہ بستی موجود نہیں مگر قریب ہی السیل نامی جگہ سے احرام باندھا جاتاہے جو مکہ سے 94 کلومیٹر دور ہے ان مقامات سے احرام باندھنا انہی لوگوں پر واجب ہے جو حج یا عمرہ کی نیت رکھتے ہوں دوسروں کے لیے نہیں ہے ۔یلملم : بیت اللہ کے جنوب میں ایک مقام ہے جو یمن چین بنگلہ دیش افغانستان ہندوستان اور پاکستا ن کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے ۔یہ مکہ مکرمہ سے 92کلومیٹر پر واقع ہے ۔ ذوالحلیفه: مدینہ منورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کی طرف سے آنے والوں کی میقات ۔ اس کاموجودہ نام آبار علی ہے ۔مدینہ سے قریب تر اور مکہ سے تقریباً ساڑھے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ جحفه: شام ترکی اور مصر کی جانب سے آنے والوں کی میقات ۔ اب یہ بستی موجود نہین مگر قریب ہی رابغ نامی جگہ سے لوگ احرام باندھتے ہیں ۔یہ مکہ سےشمال مغرب میں 187 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ذات العرق : عراق وغیرہ کی طرف سے آنے والوں کی میقات ۔ اب یہ بستی موجود نہین مگر قریب ہی الضریبہ نامی جگہ سے لوگ احرام باندھتے ہیں ۔جسے خریبات بھی کہتے ہین ۔یہ مکہ سے شمال مشرق میں 94 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔قرن المنازل : اہل نجد اور عرفات کی طرف آنے والوں کی میقات ۔اب یہ بستی موجود نہیں مگر قریب ہی السیل نامی جگہ سے احرام باندھا جاتاہے جو مکہ سے 94 کلومیٹر دور ہے