Book - حدیث 1720

كِتَابُ اللُّقَطَةِ بَابُ التَّعْرِيفِ بِاللُّقَطَةِ صحيح المرفوع منه حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ جَرِيرٍ بِالْبَوَازِيجِ فَجَاءَ الرَّاعِي بِالْبَقَرِ وَفِيهَا بَقَرَةٌ لَيْسَتْ مِنْهَا فَقَالَ لَهُ جَرِيرٌ مَا هَذِهِ قَالَ لَحِقَتْ بِالْبَقَرِ لَا نَدْرِي لِمَنْ هِيَ فَقَالَ جَرِيرٌ أَخْرِجُوهَا فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَأْوِي الضَّالَّةَ إِلَّا ضَالٌّ

ترجمہ Book - حدیث 1720

کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل باب: گری پڑی چیز اٹھائے تو اس کا اعلان کرنے کا حکم منذر بن جریر کہتے ہیں کہ ( میں اپنے والد ) جریر ( جریر بن عبداللہ البجلی ؓ ) کے ساتھ بو ( ازیج ) مقام ازیج میں تھا کہ چرواہا گائیں لے کر آیا ۔ اور ان میں ایک گائے ان کی نہیں تھی ۔ سیدنا جریر ؓ نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا : بس گایوں کے ساتھ مل گئی ہے ۔ ہمیں معلوم نہیں کہ کس کی ہے ۔ تو سیدنا جریر ؓ نے کہا : اسے علیحدہ کر دو ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے : ” گمشدہ چیز کو کوئی «ضال» گمراہ انسان ہی لیتا ہے ۔ “
تشریح : (1)گمشدہ چیز اپنے قبضے میں لےکر چھپا لینے والا یامالک بن بیٹھنے والا ضال اور گمراہ انسان ہے جبکہ اعلان کرنے والا ایسا نہیں ہوتا ۔ممکن ہے کہ حضرت جریر کا خیال ہو کہ گائے اونٹ کی طرح ہے یہ جانور کھاپی کر گزارہ کر سکتا ہے اور چھوٹے موٹے درندے بھی اس پر حملہ آور نہیں ہو سکتے تواس لیے اس کا چھوڑ دینا بہتر ہوگا ۔اس کامالک اس کو خود ہی ڈھونڈ لے گا۔(2) بوازیج الانبار بغداد کی بالائی جانب ایک علاقہ ہے جسے حضرت جریر نے فتح کیا تھا اور یہاں ان کے موالی رہتے تھے ۔ (1)گمشدہ چیز اپنے قبضے میں لےکر چھپا لینے والا یامالک بن بیٹھنے والا ضال اور گمراہ انسان ہے جبکہ اعلان کرنے والا ایسا نہیں ہوتا ۔ممکن ہے کہ حضرت جریر کا خیال ہو کہ گائے اونٹ کی طرح ہے یہ جانور کھاپی کر گزارہ کر سکتا ہے اور چھوٹے موٹے درندے بھی اس پر حملہ آور نہیں ہو سکتے تواس لیے اس کا چھوڑ دینا بہتر ہوگا ۔اس کامالک اس کو خود ہی ڈھونڈ لے گا۔(2) بوازیج الانبار بغداد کی بالائی جانب ایک علاقہ ہے جسے حضرت جریر نے فتح کیا تھا اور یہاں ان کے موالی رہتے تھے ۔