Book - حدیث 1719

كِتَابُ اللُّقَطَةِ بَابُ التَّعْرِيفِ بِاللُّقَطَةِ صحیح حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُقَطَةِ الْحَاجِّ قَالَ أَحْمَدُ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَعْنِي فِي لُقَطَةِ الْحَاجِّ يَتْرُكُهَا حَتَّى يَجِدَهَا صَاحِبُهَا قَالَ ابْنُ مَوْهَبٍ عَنْ عَمْرٍو

ترجمہ Book - حدیث 1719

کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل باب: گری پڑی چیز اٹھائے تو اس کا اعلان کرنے کا حکم سیدنا عبدالرحٰمن بن عثمان تیمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حاجیوں کی گری پڑی چیزیں اُٹھانے سے منع فرمایا ہے ۔ احمد نے روایت کیا کہ ابن وہب نے کہا ” حاجی کی چیز پڑی رہنے دی جائے حتیٰ کہ اس کا مالک اسے پالے ۔ “ ابن موہب نے ( اپنی سند میں ) «عن عمرو» کہا ہے ۔ ( «أخبرني عمرو» نہیں کہا ) ۔
تشریح : راجح یہی ہے کہ حاجیوں کی گری پڑی اشیاء نہ اٹھائی جائیں تاکہ اس شہر کی حرمت اپنے وسیع تر معانی میں قائم اور ثابت رہے تاہم اگر ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہوتو رخصت ہے کہ اٹھا لی جائے ۔جیسے کہ صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ اور ابن عباس سے مرفوع احادیث میں آیا ہے ۔دیکھیے : (صحیح البخاری اللقطة حدیث :2433 2434 وصحیح مسلم اللقطة حدیث :1724 )اور خوب کثرت سے اعلان کرنا چاہیے ۔ممکن ہے یہ چیز کسی آفاقی حاجی کی ہو ۔نہ معلوم اسے دوبارہ یہاں آنا میسر بھی آتاہے یا نہیں۔علامہ ابن القیم ﷫ بھی یہی فرماتے ہیں کہ چونکہ حجاج بڑی جلدی اپنے علاقوں کو واپس چلے جاتے ہیں اس لیے پورے سال تک اس کا اعلان ممکن نہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ چیز نہ اٹھائی جائے اور اگر اٹھائی جائے تو بہت جلد اور بار بار اعلان کیا جائے ۔ راجح یہی ہے کہ حاجیوں کی گری پڑی اشیاء نہ اٹھائی جائیں تاکہ اس شہر کی حرمت اپنے وسیع تر معانی میں قائم اور ثابت رہے تاہم اگر ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہوتو رخصت ہے کہ اٹھا لی جائے ۔جیسے کہ صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ اور ابن عباس سے مرفوع احادیث میں آیا ہے ۔دیکھیے : (صحیح البخاری اللقطة حدیث :2433 2434 وصحیح مسلم اللقطة حدیث :1724 )اور خوب کثرت سے اعلان کرنا چاہیے ۔ممکن ہے یہ چیز کسی آفاقی حاجی کی ہو ۔نہ معلوم اسے دوبارہ یہاں آنا میسر بھی آتاہے یا نہیں۔علامہ ابن القیم ﷫ بھی یہی فرماتے ہیں کہ چونکہ حجاج بڑی جلدی اپنے علاقوں کو واپس چلے جاتے ہیں اس لیے پورے سال تک اس کا اعلان ممکن نہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ چیز نہ اٹھائی جائے اور اگر اٹھائی جائے تو بہت جلد اور بار بار اعلان کیا جائے ۔