كِتَابُ اللُّقَطَةِ بَابُ التَّعْرِيفِ بِاللُّقَطَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ح و حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ الْمَعْنَى عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَا عَدْلٍ أَوْ ذَوِي عَدْلٍ وَلَا يَكْتُمْ وَلَا يُغَيِّبْ فَإِنْ وَجَدَ صَاحِبَهَا فَلْيَرُدَّهَا عَلَيْهِ وَإِلَّا فَهُوَ مَالُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
باب: گری پڑی چیز اٹھائے تو اس کا اعلان کرنے کا حکم
سیدنا عیاض بن حمار ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جسے کوئی گری پڑی چیز ملے تو اسے چاہیئے کہ ایک یا دو عادل گواہ بنا لے ۔ اور چھپائے نہیں اور نہ غائب کرے ، پھر اگر اس کے مالک کو پائے تو اسے لوٹا دے ، ورنہ وہ اللہ کا مال ہے جسے چاہتا ہے عنایت فر دیتا ہے ۔ “
تشریح :
گواہ بنانا نہ تو واجب ہے اور نہ ہر وقت ممکن ہی ۔لیکن یہ انتہائی پسندیدہ صورت ہے تاکہ انسان شیطانی اکساہٹ سے محفوظ ہو جائے اور اس کے دل میں اس کے مالک بن جانے کا وسوسہ پیدا نہ ہو ۔اس کے ذریعے سے کئی دوسری قباحتوں سے بھی بچا جاسکتا ہے جیسے اس کے ورثاء اس کو ادا کرنے سے انکار نہ کر سکیں یا کوئی شخص مال کی مقدار کےبارےمیں اس پر تہمت نہ لگا سکے ۔
گواہ بنانا نہ تو واجب ہے اور نہ ہر وقت ممکن ہی ۔لیکن یہ انتہائی پسندیدہ صورت ہے تاکہ انسان شیطانی اکساہٹ سے محفوظ ہو جائے اور اس کے دل میں اس کے مالک بن جانے کا وسوسہ پیدا نہ ہو ۔اس کے ذریعے سے کئی دوسری قباحتوں سے بھی بچا جاسکتا ہے جیسے اس کے ورثاء اس کو ادا کرنے سے انکار نہ کر سکیں یا کوئی شخص مال کی مقدار کےبارےمیں اس پر تہمت نہ لگا سکے ۔