Book - حدیث 169

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا تَوَضَّأَ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُدَّامَ أَنْفُسِنَا نَتَنَاوَبُ الرِّعَايَةَ رِعَايَةَ إِبِلِنَا فَكَانَتْ عَلَيَّ رِعَايَةُ الْإِبِلِ فَرَوَّحْتُهَا بِالْعَشِيِّ فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَخْطُبُ النَّاسَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُومُ فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ إِلَّا قَدْ أَوْجَبَ فَقُلْتُ بَخٍ بَخٍ مَا أَجْوَدَ هَذِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ الَّتِي قَبْلَهَا يَا عُقْبَةُ أَجْوَدُ مِنْهَا فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقُلْتُ مَا هِيَ يَا أَبَا حَفْصٍ قَالَ إِنَّهُ قَالَ آنِفًا قَبْلَ أَنْ تَجِيءَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ وُضُوئِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ قَالَ مُعَاوِيَةُ وَحَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ

ترجمہ Book - حدیث 169

کتاب: طہارت کے مسائل باب: وضو کے بعد آدمی کیا پڑھے؟ سیدنا عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ہوتے تھے اور اپنے کام خود ہی سر انجام دیتے تھے اور باری باری اونٹ چرایا کرتے تھے ۔ میرے باری آئی تو سہ پہر کو میں انہیں واپس لایا ( اور رسول اللہ ﷺ کی مجلس میں آ حاضر ہوا ) میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس حالت میں پایا کہ آپ ﷺ لوگوں سے خطاب فر رہے تھے ۔ میں نے آپ ﷺ کو سنا آپ کہہ رہے تھے ” تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھی طرح ( مکمل ) وضو کرے ، پھر کھڑا ہو کر دو رکعتیں پڑھے ، اپنے دل اور چہرے سے نماز ہی میں مگن رہے تو اس نے اپنے لیے جنت واجب کر لی ۔ “ میں نے کہا : بہت خوب ! بہت خوب ! کس قدر بہترین عمل ہے ۔ تو میرے سامنے سے ایک شخص بولا : اے عقبہ ! جو اس سے پہلے فرمایا ہے وہ اس سے بھی خوب تر ہے ، میں نے نظر اٹھائی تو وہ عمر بن خطاب تھے ، میں نے کہا : اے ابوحفص ! ، وہ کیا ہے ؟ کہا کہ تمہارے آنے سے پہلے ابھی ابھی یہ ارشاد فرمایا ہے ” تم میں سے جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح ( مکمل مسنون ) وضو کرے اور وضو کے بعد یہ کلمات کہے : «أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله» ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی ساجھی نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ( ﷺ ) اس کے بندے اور رسول ہیں ۔“ تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس میں سے چاہے اس میں داخل ہو جائے ۔ “ معاویہ بن صالح کہتے ہیں کہ مجھے ربیعہ بن یزید نے ابوادریس سے ، اس نے عقبہ بن عامر سے روایت کیا ۔