Book - حدیث 1689

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ فِي صِلَةِ الرَّحِمِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ لَ <قرآن> نْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَى رَبَّنَا يَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِي بِأَرِيحَاءَ لَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْعَلْهَا فِي قَرَابَتِكَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ أَبُو دَاوُد بَلَغَنِي عَنْ الْأَنْصَارِيِّ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ زَيْدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ حَرَامِ بْنِ عَمْرِو بْنِ زَيْدِ مَنَاةَ بْنِ عَدِيِّ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ وَحَسَّانُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ حَرَامٍ يَجْتَمِعَانِ إِلَى حَرَامٍ وَهُوَ الْأَبُ الثَّالِثُ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَتِيكِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ مَالِكِ بْنِ النَّجَّارِ فَعَمْرٌو يَجْمَعُ حَسَّانَ وَأَبَا طَلْحَةَ وَأُبَيًّا قَالَ الْأَنْصَارِيُّ بَيْنَ أُبَيٍّ وَأَبِي طَلْحَةَ سِتَّةُ آبَاءٍ

ترجمہ Book - حدیث 1689

کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل باب: رشتے ناتے والوں کے ساتھ میل جول اور حسن سلوک سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب آیت کریمہ «الن تنالوا البر حتى تنفقوا م تحبون» نازل ہوئی تو سیدنا ابوطلحہ ؓ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا رب ہم سے ہمارے مال مانگتا ہے تو آپ گواہ رہیں کہ میں نے اپنی اریحا والی زمین اللہ کے لیے دی ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کر دو ۔ “ چنانچہ انہوں نے اسے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب میں تقسیم کر دیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے انصاری محمد بن عبداللہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ سیدنا ابوطلحہ ؓ کا نسب یوں ہے ابوطلحہ زید بن سہل بن اسود بن حرام بن عمرو بن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجار ۔ اور سیدنا حسان ؓ کا نسب اس طرح ہے حنان بن ثابت بن منذر بن حرام ۔ ابوطلحہ اور حسان دونوں تیسرے باپ یعنی ( پردادا ) حرام پر جمع ہوتے ہیں ۔ اور ابی ؓ کا نسب یہ ہے ابی بن کعب بن قیس بن عتیک بن زید بن معاویہ بن عمرو بن مالک بن نجار ۔ عمرو ( عمرو بن مالک ) ان تینوں کو جمع کرتا ہے ۔ یعنی حسان ، ابوطلحہ اور ابی کو ۔ انصاری نے وضاحت کی کہ ابی اور ابوطلحہ میں چھٹے باپ میں جا کر رشتہ جڑتا ہے ۔
تشریح : کہاں یہ جاہلیت کے چچا تائے کی اولاد آپس میں حریف گرانے جاتے ہوں۔اور کہاں یہ محبت والفت کہ پر دادا بلکہ چھٹے باپ کی اولاد اس قدرحسن سلوک۔۔۔کہ قیمتی زمین ان کے نام لگادی۔اللہ تعالیٰ نے سورہ انفال میں سچ فرمایا۔ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٢﴾ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (الانفال۔62۔63) کہاں یہ جاہلیت کے چچا تائے کی اولاد آپس میں حریف گرانے جاتے ہوں۔اور کہاں یہ محبت والفت کہ پر دادا بلکہ چھٹے باپ کی اولاد اس قدرحسن سلوک۔۔۔کہ قیمتی زمین ان کے نام لگادی۔اللہ تعالیٰ نے سورہ انفال میں سچ فرمایا۔ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٢﴾ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (الانفال۔62۔63)